ایک نیوز: سیکرٹری تجارت نے واضح کیا ہے کہ بارٹر ٹریڈ کیلئے پہلی ترجیح افغانستان، ایران اور روس ہیں۔ چین کے ساتھ فوری طور پر بارٹر ٹریڈ کا کوئی امکان نہیں۔
تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں سیکرٹری تجارت نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ بینکنگ کا کوئی ایشونہیں، کرنسی سوائپ کا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ چین سے زیادہ تر تجارت شپنگ کے ذریعے ہوتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ کونسے ایسے ممالک ہیں اور سیکٹرز ہیں جن کے ساتھ پاکستان کام کرسکتا ہے؟ اس پر سیکرٹری تجارت نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ والے ممالک کے ساتھ فنانشل ٹرانزیکشن کو لا کر معاملہ پیچیدہ نہیں کریں گے، اگر بارٹر ٹریڈ میں فنانشل ٹرانزیکشن کو شامل کیا تو کلیئرنس کے ایشوز ہوں گے۔
سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ ہم بہت سے مملک کو ٹرانزٹ روٹ دے رہے ہیں لیکن ٹرانزٹ فیس ٹیکس نہیں لے رہے، درآمدات پر پابندی سے تجارت کے توازن پر مثبت اثر پڑا، ہماری درآمدات 24.5ارب ڈالر اس سال کم ہوئی ہیں، پاکستان کی درآمدات 80 ارب ڈالرسے 56 ارب ڈالر تک آچکی ہیں۔
سینیٹر عبدالقادر نے سوال کیا کہ درآمدات روکنے سے جی ڈی پی کا نقصان ہوا ہے جی ڈی پی 6 سے منفی 2 پر آیا۔ مجموعی طور پر 5 ہزار ارب کا ملکی معیشیت کو نقصان پہنچا،درمدات پر پابندی سے سمگلنگ بڑھی۔