ایک نیوز: سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس جاری ہے جس میں افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ پر بریفنگ دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی سینیٹر نےوزیر تجارت کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا۔کمیٹی نے وزیر تجارت کے نہ آنے کو کمیٹی کی بے عزتی قرار دیدیا۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہےکہ وزیر تجارت کمیٹی میں نہیں آتے ہم نے تو ان کو دیکھا ہی نہیں،سینیٹ کمیٹی کوئی مذاق نہیں ہےکمیٹی نے وزیر اعظم کو خط نہیں لکھا کہ آپ کی کابینہ کا ممبر نہیں آتا؟
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ وزیر تجارت کمیٹی میٹنگ میں نہیں آتے اس کرسی میں ایسا کیا ہے۔گزشتہ اجلاس میں کہا تھا کہ وزیر تجارت نہ آئے تو واک آؤٹ کروں گا۔سینیٹر دنیش کمار کا واک آؤٹ اور سینیٹر فدا محمد نے ان کو روک لیا۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ سیکرٹری تجارت نے کہا تھا اگلے اجلاس میں آئیں گے۔آپ صبر کریں ہم بھی آپ کے ساتھ واک آؤٹ کریں گے۔سیکرٹری تجارت کہتے ہیں کہ ایک بجے کوئی اور میٹنگ اس میں جانا ہے۔کیا اس کمیٹی کی کوئی اہمیت نہیں ہے جو سیکرٹری دوسری میٹنگ میں جائیں گے۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ وزیر تجارت کے نہ آنے سے ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے، پیپلز پارٹی والے جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن اپنے وزیر کمیٹی اجلاسوں میں نہیں آتے۔ورکنگ پیپر کل رات کو ملا ہے اس میں بھی تاخیر ہورہی ہے،یہ مسئلہ تو سیکرٹری تجارت کو حل کرنا چاہیے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کا انتہائی اہم ایجنڈا ہے اس میں نجی شعبے کیلئے مواقع ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں سیکرٹری تجارت کی کمیٹی کو افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ پر بریفنگ دی گئی۔سیکرٹری تجارت نے کہا کہ ان ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کا نظام محدود پیمانے پر شروع کیا جائے گا۔ٹی ڈیپ کو ہم نے کہا ہے کاروباری افراد کے ساتھ بارٹر ٹریڈ پر بات کریں۔غیر رسمی طور پر ان ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کا سسٹم موجود تھا۔اب پاکستان نے اس کو رسمی طور پر شروع کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے کسٹمز حکام کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوچکاہے،ہمیں صنعتوں سے اشیاء کی فہرست فراہم کی گئی ہے کہ ان کی اشیاء شامل کی جائیں۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ ٹیکس اور ڈیوٹیز کا میکنزم وہی ہوگا۔