نشان حیدر پانے والے کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی زندگی پر ایک نظر

نشان حیدر پانے والے کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی زندگی پر ایک نظر

ایک نیوز: کیپٹن کرنل شیر خان ( نشان حیدر) کا 24 واں یوم شہادت آج عقیدت واحترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق افواج پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نےکیپٹن کرنل شیر خان شہید، نشان حیدر کے 24ویں یوم شہادت کے موقع پر خراج عقیدت پیش کی۔ کارگل جنگ کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان نے کٹھن حالات کے باوجود اپنے خون سے دفاع وطن کیلئے جرأت، ثابت قدمی اور حب الوطنی کی لازوال تاریخ رقم کی۔ بِلا شُبہ کیپٹن کرنل شیر خان کا یوم شہادت افواج پاکستان کی مادر وطن کیلئے دی جانے والی قربانیوں کا مظہر ہے۔ 

کیپٹن کرنل شیر خان شہید کو پاکستانی قوم سلام  پیش کرتی ہے۔ کیپٹن کرنل شیر خان کی پیدائش 1 جنوری 1970 میں صوابی میں ہوئی،صوابی کے اس جوان نے 1992 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں شمولیت اختیار کی۔1994 میں کیپٹن کرنل شیر خان پاک فوج کی پاک فوج کی مایہ ناز سندھ رجمنٹ  کی یونٹ کو جوائن کیا جو کہ ان کی بہادری کی وجہ سے شیرِ حیدری کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔پڑھائی کا شعبہ ہو یا حرب و ضرب کا فلسفہ، کھیل کا میدان ہو یا فائرنگ کا مقابلہ، کیپٹن کرنل شیر  خان نے اپنی یونٹ کے لیے لا تعداداعزازات حاصل کیے۔

  کیپٹن کرنل شیر کی یونٹ کے صوبیدار قاسم بتاتے ہیں کہ کرنل شیر خان جسمانی مشقت کے عادی تھے۔ پی ٹی، ڈرل اور مختلف سر گرمیوں میں ان کا کوئی مقابل نہیں تھا۔ یونٹ کی ہر سر گرمی میں اپنا کردار ادا کرتے تھے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-05/news-1688539335-2748.mp4

کرنل شیر خان17اکتوبر 1996ء کو کیپٹن کے عہدے پر فائز ہوئے،  آپ کے رینک کی خوشی میں ایک تقریب کا اہتمام ہوا اوراس تقریب میں کرنل شیر نے اپنی یونٹ کو ایک جی تھری رائفل کا ماڈل بھی پیش کیا۔ وہ ماڈل آج بھی انکےیونٹ میں محفوظ ہے۔کیپٹین کرنل شیر خان شہید ایک سچے  سپاہی کی طرح ہمیشہ آگے رہ کر لیڈر شپ کا عملی نمونہ پیش کرتے تھے۔اس بہادر سپوت نے جنوری1999ء میں خود کو لائن آ ف کنٹرول پر تعیناتی کے لئے پیش کیا۔وہاں کیپٹن کرنل شیر خان کارگل کے محاذ پر این ایل آئی کی بہادر یونٹ کا حصہ بنے جو کہ ان کی جرأت کی وجہ سے حیدران پلٹن کے نام سے جانی جاتی ہے۔کارگل جنگ کے دوران کیپٹن کرنل شیر خان نے متعدد آپریشنز کی قیادت کی۔کارگل جنگ کے دوران مشکل ترین چوٹیوں پر وطن کا دفاع کرتے ہوئے تاریخ رقم کی۔

کارگل جنگ کے دوران کیپٹن کرنل شیر خان نے متعدد  آپریشنز کی قیادت کی اور دُشمن کے بہت سے حملوں کو پسپا کر کے انہیں بھاری نقصان پہنچایا۔5جولائی1999کو کیپٹن کرنل شیر خان اوراُن کے14ساتھیوں کو دو کٹھن پوسٹوں کے درمیان موجود مزاحمتی ناکہ بندہ کو ختم کرنے کا مشن سو نپا گیا۔ اِس دوران کیپٹن کرنل شیر خان کو دشمن کی ایک اور مزاحمتی پوزیشن پوسٹ کی جانب بڑے حملے کی غرض سے آگے بڑھتی دُشمن کی سپاہ کی کثیر تعداد نظر آئی۔سخت کٹھن حالات کے باوجود آپ نے اپنے باقی ماندہ ساتھیوں کے ہمراہ دُشمن پر بھرپور حملہ کر کے اُسے ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔اِس جرأت مندانہ معرکے میں آپ دشمن کے سنائپر فائر کی زد میں آگئے اور5جولائی1999کو شہادت کا تمغہ اپنے سینے پر سجایا۔پاک فوج کے اس جوان نے بھارتی فوج کو ایسا سبق سکھایا جو وہ کبھی نہیں بھلا سکے گی۔ 

کیپٹن کرنل شیر خان نے اپنی ہمت، جرات، بہادری اور بہترین حکمت عملی سے اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ دن کی روشنی میں دُشمن کی چوٹی (ٹائیگر ہل اور اردگرد کے ملحقہ پہاڑوں) پر بھرپور حملہ کیا۔اس حملے کی ایسی دہشت تھی کہ ہندوستان کی 8سکھ بٹالین کو اپنی دفاعی حکمت عملی کو مضبوط کرنے کے لئے اضافی نفری منگوانی پڑی۔کرنل شیر خان اس چوٹی کے حصول کے لئے آخری دم تک لڑتے رہے حتیٰ کہ شہادت کے وقت بھی اُن کی اُنگلی بندوق کے ٹریگر پر تھی۔
   کیپٹن کرنل شیر خان کی دلیری اور بہادری کا بھرپور اعتراف کیا گیا تھا اور دُشمن کی طرف سے خط میں لکھا گیا  کہ کیپٹن شیر خا ن نے جس طرح خود اور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مقابلہ کیا اُنھیں اس بہادری پر اعلیٰ اعزاز سے نوازا جانا چاہیے۔

 کرنل شیر خان شہید کے بھائی کا کہنا ہےکہ کرنل شیر خان شہید نے اپنے آج کو ہمارے آنے والے کل پر قربان کردیا۔یہ ہمارا پرچم جس کے تلے ہم کھڑے ہیں یہ شہید نے 18400 فٹ کی بلندی پر لگایا۔ کیپٹن کرنل شیر خان نے اپنی جان دے دی لیکن وطن کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دی۔یہی وہ بہادر ہیں جن کی ہمت، جرأت، وطن سے محبت اور بہادری کا برملا اعتراف دشمن نے بھی کیا۔