پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائےقومی سلامتی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا ، حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ ترین سیاسی و عسکری قیادت شریک ہیں۔
دوران اجلاس غیر متعلقہ افراد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ میڈیا کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر داخلے کی اجازت نہیں۔
اجلاس کے شرکاء کو داخلی اور خارجہ سطح پر ملک کو لاحق خطرات اور اقدامات سے آگاہ کیا گیا اور پاکستان افغانستان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں بريفنگ دی۔
کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستانی قوم اور افواج کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ریاستی عملداری اور امن بحال کيا گيا ہے، پاکستان کے کسی حصے میں منظم دہشتگردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔
شرکاء کو کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا، اجلاس کو مذاکرات کے پس منظر اور بات چیت کے ادوار پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوش اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا، پاکستان نے افغانستان میں امن واستحکام کے لئے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا، پاکستان افغانستان میں امن کے لئے تعمیری کردار جاری رکھے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغان حکومت کی سہولت کاری سے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ گفتگو جاری ہے،سول و فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی آئین پاکستان کے تحت بات کر رہی ہے۔
اجلاس میں 4 غیر منتخب سیاستدانوں اور 13 اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو بھی شرکت کے لیے مدعو کیا گیا۔
اجلاس میں 62 افراد کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے جس میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق .
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ بھی شامل ہیں۔
سینیٹر یوسف رضا گیلانی ، محس داوڑ، خالد مقبول صدیقی اور آصف زرداری کو اجلاس میں خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 108 اراکین کو بھی بریفنگ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
چار سابق وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر کے صدر و وزیراعلیٰ، گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور سابق سفیر محمد صادق بھی خصوصی طور پر مدعو کیے گئے افراد میں شامل ہیں۔