سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد:پیپلز پارٹی بھی میدان آگئی

سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد:پیپلز پارٹی بھی میدان آگئی
کیپشن: سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد:پیپلز پارٹی بھی میدان آگئی

ایک نیوز :پیپلزپارٹی نے سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے قرارداد کو مسترد کردیا ۔

تفصیلات کےمطابق پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ الیکشن ملتوی کے حوالے سے بہت سے لوگوں کو سوالات تھے ہم نے الیکشن ملتوی ہونے کی حمایت نہیں کی ہے 8 فروری کی تاریخ سپریم کورٹ نے دے دی ہے پیپلز پارٹی کے لیڈر متحرک ہیں۔ پیپلز پارٹی بروقت منصفانہ اور شفاف انتخابات چاہتی ہے کسی ابہام کے بغیر پیپلز پارٹی نے قرارداد کو بلکل سپورٹ نہیں کیا اس پر ہمارے دستخط نہیں ہیں۔ ہمارے سینیٹر تنگی نے اس کی مخالفت کی ہے۔ ان کی مخالفت اگر واضح نہیں تھی تو ان سے پارٹی اس حوالے سے وضاحت مانگے گی ۔

شیری رحمان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے دس نکاتی چارٹر بھی دیا ہے جامع تیاری بھی پوری ہے۔ الیکشن کی سرگرمیاں پیپلز پارٹی کرتی رہی ہے پیپلز پارٹی کا موقف ہے انتخابات وقت پر ہوں۔ جو یہ کہتا ہے کہ سیکورٹی کا ایشو ہے۔ پیپلز پارٹی 2007 میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار رہی ہے اس کے باوجود ملک میں انتخابات ہوئے۔ ملٹری آپریشن میں ہمارے جوانوں نے بہت شہادتیں دی ہیں سپریم کورٹ کا اب آرڈر آچکا ہے ۔

 اس حوالے سے نثار کھوڑو نے کہا کہ سینیٹ میں 8 فروری کے انتخابات کو ملتوی کرنے کی منظور کردہ قرارداد کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔ پیپلز پارٹی سینیٹ میں 8 فروری کے انتخابات کو ملتوی کرنے کی منظور کردہ قرارداد کی مذمت کرتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے انتخابات ملتوی ہونے کی آؤٹ آف ٹرن قرارداد پیش ہونے کی اجازت دے کر سازش میں سہولتکاری کی ہے۔

 ان کا کہناتھا کہ سینیٹ کا کورم پورا نہ ہونے کے باوجود چیئرمین سینیٹ نے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دے کر جمہوریت کے خلاف اپنی بدنیتی ظاہر کردی ہے۔ سینیٹ میں 12 اراکین کیجانب سے قرارداد منظور کرنے سے انتخابات ملتوی نہیں ہوسکتے۔ 8 فروری کو شفاف انتخابات کراکر ملک کو عوام نمائندوں کے حوالے کیا جائے۔ ان کا کہناتھا کہ  آئینی طور پر نگران حکومت تین ماہ سے زیادہ حکومت نہیں کرسکتی۔ موسم اور امن امان کی خراب صورتحال کا کوئی جواز نہیں ہے

 دوسری جانب سینیٹر بہرا مند تنگی نے کہا کہ ہمیں اس قرارداد کے حوالے سے اعتماد میں ہی نہیں لیا گیا، یہ قرارداد ایجنڈے پر  موجود ہی نہیں تھی، یہ قرارداد اچانک لائی گئی، میں نے اس قرارداد کی مخالفت کی ہے، ہم صرف تین سینیٹر مخالف تھے، باقی سب حمایتی، اس وجہ سے یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور ہوگئی۔