ایک نیوز: آئی ایم ایف کی تجاویز پر عمل درآمد جاری ہے۔ ایف بی آر کی تنظیم نو کی منظوری کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ جس کے تحت ادارے کے ملازمین میں 30 فیصد تک کمی ہوجائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی سمری پر ایس آئی ایف سی نے تنظیم نو کی منظوری دی۔ تاہم تنطیم نو کے منصوبے میں ایف بی آر سے رائے نہیں لی گئی۔ ایف بی آر کی تنظیم نو کی حتمی منظوری کابینہ کے اگلے اجلاس میں منظور کئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ تنظیم نو کے بعد 8 ممبران پر مشتمل بورڈ ایف بی آر کے معاملات دیکھے گا۔ ایف بی آر بورڈ میں وزارت خزانہ، خارجہ، تجارت، صنعت و پیداوار اور خارجہ امور کے سیکریٹری شامل ہوں گے۔ پلاننگ کمیشن بھی بورڈ کے مستقل ممبران میں شامل ہو گا۔ آئی کیپ کا صدر بھی ایف بی آر بورڈ میں شامل ہو گا۔
بتایا گیا ہے کہ دو یونیورسٹیوں سے دو ماہر معیشت بھی ایف بی آر بورڈ کا حصہ ہوں گے۔ سیکریٹری ریونیو بورڈ کے چئیرمین ہوں گے۔ سیکرٹری ریونیو کا تعلق انکم ٹیکس اور کسٹمز سروس سے نہیں ہوگا۔ ایف بی آر کا پالیسی ونگ ختم کرکے وزارت خزانہ میں قائم ہوگا۔
اسی طرح تنظیم نو کے بعد ایف بی آر ملازمین کی تعداد میں مجموعی طور پر 30 فیصد کمی ہو گی۔ تاہم کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا لیکن ریٹائر ہونےوالے ملازمین کی جگہ تعیناتیاں نہیں ہوں گی۔ گریڈ 22 کے کسٹمز اور ریونیوز کے ڈائریکٹر جنرل تعینات ہوں گے۔ ڈائریکٹر جنرل ریونیوز انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے معاملات دیکھے گا۔
ڈائریکٹر جنرل کسٹمز فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز کے معاملات دیکھےگا۔ پروگرام کے تحت ضلع کی سطح پر ریونیو آفیسروں کی تعیناتیاں پہلے ہی کی جا چکی ہیں۔