ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا پرانتخابی حلقوں میں سروے اور پروگرامز پر پابندی کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کے ذمہ دارافسر کوطلب کر لیا۔
تفصیلا ت کے مطابق جسٹس علی باقرنجفی نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بادی النظرمیں الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن صرف الیکشن کےدن کیلئے ہے، ایسی پابندی لگانے کی وجہ سمجھ نہیں آتی، پوری دنیا میں الیکشن کے دوران حلقوں کے مسائل پر بات اورسروے ہوتے ہیں۔
درخواست گزارمیاں داؤد ایڈووکیٹ نے دلائل دیے جس میں انھوں نے مؤقف اختیارکیا کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 233 کے تحت میڈیا کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا۔ ضابطہ اخلاق کی آڑ میں انتخابی حلقوں میں رپورٹنگ پر پابندی عائد کردی گئی۔
وکیل درخواست گزارنے مؤقف اپنایا کہ انتخابی کوڈ آف کنڈکٹ کی کلاز 12 کی بنیاد پر پیمرا نے پابندی کا غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا۔ الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کی کلاز12 آئین پاکستان کے متصادم ہے، الیکشن کمیشن کا اقدام بنیادی انسانی حقوق اور معلومات تک رسائی کے اقدام کیخلاف ہے۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کیجانب سے لگائی گئی پابندی کا اقدام کالعدم قراردے۔