ایک نیوز :سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہورہی ہے جس میں بتایا جارہا ہے کہ حکومت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے تحائف خریدنے کے حوالے سے دائر درخواست واپس لے لی گئی ۔
27 دسمبرکو ایک ٹوئٹر صارف نے یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے خلاف اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔
ٹوئٹر صارف نے مزید کہا کہ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو ملک کے تمام وزرائے اعظم اور صدور کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا حکم دینے کے بعد ہوا ہے۔یہ ٹویٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اس ٹوئٹ کو 21,000 سے زائد مرتبہ دیکھا اور 200 سے زائد مرتبہ پسندکیا گیا ہے۔
ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ” اسلام آباد ہائی کورٹ نے 1947 سے توشہ خانہ کا ریکارڈ پیش کرنے کا حُکم دیا تو امپورٹڈ سرکار نے ایکسپوز ہونے کے ڈر سے خان صاحب کیخلاف توشہ خانہ کیس واپس لے لیا!! “
جبکہ توشہ خانہ سکینڈل سے متعلق چار مختلف عدالتوں میں چار مقدمات ہیںجبکہ موجودہ حکومت کی طرف سے ایک بھی مقدمہ دائر نہیں کیا گیا۔
توشہ خانہ اسکینڈل سے متعلق اس وقت چار مختلف عدالتوں میں چار مقدمات چل رہے ہیں ان میں سے نہ تو کوئی کیس موجودہ حکومت کی طرف سے دائر کیا گیا ہے اور نہ ہی واپس لیا گیا ہے۔
توشہ خانہ کے حوالے سے پہلا مقدمہ ستمبر 2021 ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس وقت کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے صحافی رانا ابرار اور پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) کے خلاف دائر کیا تھا۔
پی ٹی آئی یہ چاہتی تھی کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے اس حکم نامے کو غیر قانونی قرار دیا جائے جس میں کمیشن کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 2018 ء سے 2021ء کے دوران لیے گئے تحائف کو پبلک کیا جائے۔
دوسرا مقدمہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نومبر 2022 میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف دائر کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عدالت سے یہ درخواست کی کہ وہ عمران خان کے خلاف بدعنوانی میں ملوث ہونے اور توشہ خانہ سے خریدے گئے تحائف کو ظاہر نہ کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کرے۔