ایک نیوز : وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالہیٰ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے خود کو تحریک انصاف کے اعتماد کا ووٹ دلانے کے اعلان سے علیحدہ کر لیا اور کہا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، گورنر پنجاب کے غیرقانونی حکم کو نہیں مانتے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ غیرذمہ دارانہ بیانات نہ دے، 25 تاریخ کو اپنا حال یاد رکھے، ان کی زبانیں نکلی ہوئی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق اعتماد کا ووٹ لینے کے سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے کہا ہم اعتماد کے ووٹ سے متعلق گورنرکا خط نہیں مانتے، اعتماد کا ووٹ لینے کا مطلب گورنر کا خط تسلیم کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے کہا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کا غیرقانونی حکم دیا ہم اسے نہیں مانتے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے تحریک انصاف کے حامیوں کو 25مئی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وزیر آباد حملہ لمحہ فکریہ ہے۔ پی ٹی آئی قیادت ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے ۔تحریک انصاف کی سینئر قیادت غیرذمہ دارانہ بیانات دینا بند کرے۔ 25 تاریخ کو ان کی زبانیں باہر نکلی ہوئی تھیں اور جان کے لالے پڑے تھے۔ شکر کریں ناشکری نہ کریں۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ وہ عمران خان کے وژن کی بنیاد پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ پرویز الہیٰ نے عمران خان کو قائد اعظم کے بعد سب سے بڑا لیڈر بھی قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 18 دسمبر کو بھی ایک انٹرویو میں پرویزالہیٰ نے کہا تھا کہ جب عمران خان جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برا لگا، سابق آرمی چیف ہمارے محسن ہیں اور محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔
چودھری پرویزالہٰی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جنرل(ر) باجوہ کے تحریک انصاف پر بہت احسانات ہیں اور احسان فراموشی نہ کی جائے، باجوہ کے خلاف اب اگر بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں؟ پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ اعتماد کے ووٹ سے متعلق گورنرکا خط نہیں مانتے، اعتماد کا ووٹ لینے کا مطلب گورنر کا خط تسلیم کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے کہا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کا غیرقانونی حکم دیا ہم اسے نہیں مانتے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کی حکمت عملی بنانے کیلئے آج پھر عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہو رہا ہے۔
مجلس وحدت المسلمین کی زہرہ نقوی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مومنہ وحید اعلان کرچکی ہیں کہ وہ پرویز الہیٰ کو ووٹ نہیں دیں گی۔