ایک نیوز : بھارتی سپریم کورٹ نے ہلدوانی کی غفور بستی کو گرائے جانے کے اترا کھنڈ ہائیکورٹ کے فیصلے کو روک دیا ہے اور بھارتی حکومت اور ریلوے سے جواب طلب کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق غفور بستی کے تقریباً 50 ہزار افراد کو بے گھر کئے جانے کے اترا کھنڈ ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت کی گئی،
یادرہے اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاستی حکام کو ہلدوانی کے بانبھول پورہ علاقے میں ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے ریلوے کی زمین پر واقع 4 ہزار سے زیادہ گھروں کے باشندگان کو جگہ خالی کرنے کے حکم پر روک لگا دی۔ اسی کے ساتھ اتراکھنڈ حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں اگلی سماعت 7 فروری مقرر کی ہے اور اس وقت تک کسی بھی گھر کو منہدم نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا کہ سالہا سال سے کسی مقام پر بسے ہوئے لوگوں کو اس طرح تین دن کا نوٹس دے کر جگہ کو خالی نہیں کرایا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مالکانہ حق کی جانچ ہونی چاہئے اور معاملہ کو حل کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں کوئی بحالی کا عملی منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے۔
ہلدوانی میں ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی سے 4365 خاندانوں کو بے دخل کرنے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست میں سینئر وکیل پرشانت بھوشن عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔
مقامی باشندوں کے مطابق 78 ایکڑ کے علاقے میں 5 وارڈ ہیں اور تقریباً 25000 ووٹرز ہیں۔ بزرگ، حاملہ خواتین اور بچوں کی تعداد 15000 کے قریب ہے۔ 20 دسمبر کے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اخبارات میں نوٹس جاری کیے گئے تھے، جن میں لوگوں کو 9 جنوری تک اپنے گھریلو سامان کو ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے 10 اے ڈی ایم اور 30 ایس ڈی ایم رینک کے افسران کو اس عمل کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
بہت سے خاندان 1910 سے بانبھول پورہ میں غفور بستی، ڈھولک بستی اور اندرا نگر کالونیوں کے ’مقبوضہ علاقوں‘ میں رہ رہے ہیں۔ اس علاقے میں چار سرکاری اسکول، 10 پرائیویٹ اسکول، ایک بینک، چار مندر، دو مقبرے، ایک قبرستان اور 10 مساجد ہیں ۔ بانبھول پورہ میں ایک کمیونٹی ہیلتھ سنٹر اور ایک سرکاری پرائمری اسکول بھی ہے جو 100 سال سے زیادہ پرانا بتایا جاتا ہے۔