ایک نیوز : ایمازون کے سی ای او نے خود اعلان کیا ہے کہ اخراجات میں کمی کے لیے تقریباً 18000 ملازمین کو فارغ کیا جائے گا۔ اس سے قبل کمپنی نے 10000 ملازمین کو فارغ کرنے کی بات کی تھی۔
وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ایمازون کے سی ای او اینڈی جیسی نے بذات خود چھانٹیوں کی تصدیق کر دی ہے۔
ایمازون کے عملے کو سی ای او کی طرف سے بھیجے گئے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ کاروبار پر پڑنے والے اثرات کے درمیان کمپنی کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے برطرفی ضروری ہو گئی ہے۔ جن ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، انہیں 18 جنوری سے اس کے بارے میں معلومات حاصل ہونا شروع ہو جائیں گی۔ یہ برطرفی کمپنی میں کام کرنے والے کل ملازمین کا تقریباً 6 فیصد ہو گی۔ اس وقت ایمیزون کی کارپوریٹ ورک فورس میں 3 لاکھ سے زیادہ ملازمین مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ ایمازون کے منافع تیزی سے کمی آئی ہے۔ ایسے میں کمپنی اپنے ہزاروں ملازمین کو فارغ کر کے اپنے اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سال 2022 میں، نومبر میں نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ایمازون پوری دنیا میں تقریباً 1.6 ملین افراد کو ملازمت دیتا ہے۔ اگر مجموعی طور پر 18,000 ملازمین اپنی ملازمتوں سے محروم ہوجاتے ہیں تو یہ کمپنی کے کل ملازمین کا 12 فیصد ہوگا۔ جن ملازمین کی چھانٹی کی جائے گی انہیں 24 گھنٹے نوٹس اور علیحدگی کی تنخواہ دی جائے گی۔
سال 2023 میں امریکہ سمیت پوری دنیا کساد بازاری کا شکار ہے۔ ایسے میں سال 2022 سے ہی کئی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو فارغ کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس میں ٹوئٹر، مائیکروسافٹ، فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا جیسی کئی بڑی کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔