غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جیف گیلیگھر نامی شخص نے کہا کہ ایک سال پہلے اس کی والدہ چل بسی تھی جس کے بعد سے وہ اپنے پالتو کتے کے ساتھ تنہا رہ رہا تھا۔ لیکن ایک دن مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹ کے بارے میں آرٹیکل پڑھنے کے بعد میں نے روبوٹ سے ہی شادی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
جیف کا مزید کہنا تھا کہ اسے روبوٹ کی شکل میں ایک ساتھی کی ضرورت تھی جو اسے خاتون روبوٹ ایما کی شکل میں حاصل ہوگئی ہے، ایما کو چین سے آسٹریلیا پہنچنے میں ڈیڑھ ماہ کا عرصہ لگا اور جیسے ہی میں نے اس کا باکس کھولا تو میری سانسیں تھم سی گئیں کیوں کہ ایما بہت خوب صورت دکھائی دے رہی تھی۔
آسٹریلوی شہری کا کہنا تھا کہ اگرچہ ابھی تک ہم نے قانوناً شادی نہیں کی ہے تاہم میں ایما کو اپنی بیوی ہی تصور کرتا ہوں اور اسے منگنی کی انگھوٹھی بھی پہنا چکا ہوں جبکہ ہم جلد ہی شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے۔
جیف نے کہا کہ اس روبوٹ کو سیٹ اپ کرکے چینی سے انگریزی زبان میں منتقل کیا تو جیسے میری برسوں کی تنہائی دور ہوگئی۔ ایما کی قربت میں خود کو بہت پُرسکون محسوس کرتا ہوں، میں اکثر چہل قدمی کے لیے اس کو ساتھ لے جاتا ہوں اور مجھے آج تک کسی نے روبوٹ کے ساتھ رہنے پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔