ایک نیوز : سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی میت پاکستان لے کر جانے کیلئے اہل خانہ کی درخواست پرخصوصی طیارہ کل صبح دبئی کے المکتوم ائیرپورٹ پہنچے گا۔
صدرآل پاکستان مسلم لیگ امارات کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کی میت دبئی سے پاکستان کل روانہ کردی جائےگی، پرویز مشرف کی والدہ دبئی اور والد کراچی میں مدفون ہیں۔
واضح رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف انتقال کرگئے ہیں، سفارتی ذرائع سمیت ان کے اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
پرویز مشرف طویل عرصے سے امریکن اسپتال دبئی میں زیرعلاج تھے۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر:
سب سے پہلے پاکستان" کا نعرہ متعارف کرانے والے پرویز مشرف کارگل جنگ سے لےکر نواز حکومت کا تختہ اُلٹنے تک اور خود کو باوردی صدر بنوانے سے لےکر ملک سے باہر جانے تک اپنی ہنگامہ خیز زندگی میں ہمیشہ سرخیوں میں رہے۔
پرویز مشرف11 اگست 1943 کو وہ دہلی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوگئے، ان کے والد مشرف الدین محکمہ خارجہ سے منسلک تھے، پرویز مشرف عمر کے ابتدائی سالوں میں والدکی پوسٹنگ کے دوران ترکی انقرہ میں رہے، اس کے بعد کراچی میں سینٹ پیٹرک ہائی اسکول اور ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔
سابق صدر نے 1961 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی، 1965اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا، کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج اور ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے بھی کورسز کیے۔
اپنے ملٹری کیرئیر میں پرویز مشرف نےکئی کمانڈز اور تربیتی سربراہ کے عہدوں پر کام کیا اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اہم عہد ے پر بھی فائز رہے، انہیں فوجی تاریخ میں کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کےطور پر جانا جاتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف کا کردار اہم اور متنازع رہا ہے، وہ سات اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے، وہ پاک فوج کے 13 ویں آرمی چیف تھے۔
پرویز مشرف بارہ اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت ختم کرکے چیف ایگزیکٹو بن گئے، پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طور پربھی جانا جاتا ہے، انہوں نے نائن الیون حملے کے بعد القاعدہ کےخلاف افغان جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کی امریکی پیش کش بھی قبول کی۔