ویب ڈیسک :پاکستان میں آٹو انڈسٹری کی بحرانی کیفیت اور مالی مسائل کی وجہ سے پاک سوزوکی موٹرز نے پاکستان سٹاک ایکسچینج سے اخراج کے لیے درخواست دے دی۔
سوزکی موٹرز کی جانب سے سٹاک ایکسچینج کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مسلسل مالی نقصان کی وجہ سے کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمپنی کو سٹاک ایکسچینج سے ڈی لسٹ کیا جائے۔
کمپنی رپورٹ کے مطابق سال 2019، 2020 اور 2022 میں کمپنی کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بھی کمپنی کو خسارے کا سامنا ہے۔ کمپنی کی جانب سے شیئر ہولڈرز کو ڈیوینڈ فنڈز بھی جاری نہیں کیے جا سکے ہیں، اس لیے کمپنی یہ سمجھتی ہے کہ سرمایہ کار سوزوکی موٹرز کے بجائے کسی منافع بخش کمپنی کے شیئرز میں سرمایہ کاری کر کے اچھا منافع کمائیں۔
پاکستان آٹو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے رہنما عبدالوحید کے مطابق پاکستان میں آٹو انڈسٹری کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، پاکستان میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کام کرنے والی کار ساز کمپنیاں گاڑیوں کی پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے مقامی سطح پر اسیمبل ہونے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ یوٹیلٹیز کے دام بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں جبکہ ملکی معاشی صورتحال میں گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری دستاویزات کے مطابق مالی سال 2020 /2021 کے دوران ملک میں گاڑیوں کی مجموعی پیدوار 2 لاکھ 59 ہزار 552 تھی۔ کاروں کی پیداوار ایک لاکھ 53 ہزار 462، جیپوں اور ایس یو ویز کی تعداد 28 ہزار 927 تھی۔ مالی سال 2021/ 2020 سے مالی سال 2023/ 2022 تک گاڑیوں کی مجموعی پیدوار میں 46.07 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس عرصے کے دوران ملک میں مینوفیکچر کی جانے والی کمرشل گاڑیوں کی تعداد 35 ہزار 922 اور ٹرکوں کی تعداد 5 ہزار 346 رہی۔
پاکستان میں مالی سال2021/ 2020 کے دوران 631 بسیں اور 50 ہزار 700 ٹریکٹر مارکیٹ میں آئے۔ سب سے زیادہ پیداوار موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی رہی جن کی تعداد 25 لاکھ 84 ہزار 574 بنتی ہے۔ پاکستان میں مالی سال 2023/ 2022 کے دوران 12 ارب 43 کروڑ 33 لاکھ 25 ہزار 811 روپے مالیت کی استعمال شدہ گاڑیاں منگوائی گئیں۔ مالی سال 2022/ 2021 کے دوران 41 ارب 31 کروڑ 76 لاکھ 90 ہزار روپے مالیت کی 579 کی گاڑیاں امپورٹ ہوئی تھیں، یوں سالانہ بنیادوں پر 28 ارب روپے سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔