میجر محمد اکرم شہید (نشانِ حیدر)کا52واں یومِ شہادت 

میجر محمد اکرم شہید (نشانِ حیدر)کا52واں یومِ شہادت 
کیپشن: 52nd Martyrdom Day of Major Muhammad Akram Shaheed (Nishan-i Haider).

ایک نیوز: میجر ملک محمد اکرم 4 اپریل 1938ء کو کھاریاں کے گاؤں ڈنگہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کے بیشتر افراد کا تعلق فوج کے کسی نہ کسی شعبے سے ہونے کے باعث ان کو سپاہ گری اور دلیری وراثت میں ملی تھی۔ 

میجر محمد اکرم نے 1961ء میں فوج میں شمولیت اختیار کی جہاں وہ 4 فرنٹئیر فورس رجمنٹ کا حصہ بنے اور 1970 میں میجر کے رینک پر فائز ہوئے 1971 میں مشرقی پاکستان میں پاک فوج اور معصوم پاکستانیوں کیخلاف دہشتگردی کرنے کے لئے بھارت نے مکتی باہنی کے دہشتگردوں کی تربیت کا آغاز کیا۔ 

پاک فوج کے بہادر سپاہیوں نے اپریل 1971ء سے بھارتی سرپرستی میں شروع ہونے والی سازش اور دہشتگرد کارروائیوں کا جس دلیری سے مقابلہ کیا وہ فرض کی لگن، جذبہ ایمانی اور حب الوطنی کی بے مثال داستان ہے۔ پاکستان پر بھارتی حملے کے وقت مشرقی پاکستان میں وسائل اور طاقت کے عدم توازن کے باوجود میجر محمد اکرم شہید جیسے جوانوں کا جذبہ ایمانی ہی تھا کہ کئی گنا طاقتور دشمن کوبارہا ہزیمت اٹھانا پڑی۔ 

میجر محمد اکرم اور ان کے ساتھی 8 ماہ سے جاری مشکل ترین لڑائی میں دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے تھے اور بھوکے پیاسے رہ کر بھی بدترین حالات کا نہ صرف مقابلہ کرتے رہے بلکہ وقت پڑا تو ان بہادر سپوتوں نے اپنی جانیں بھی وطن پر قربان کر دیں۔ 

معرکہ ہلی دشمن نے بھاری جنگی سازوسامان کی مدد سے ضلع دیناج پور ہلی سیکٹر پر حملہ کردیا۔ جس میں بھارت کا ایک بکتر بند بریگیڈ، PT-76 ٹینکس اور اندھیرے میں لڑنے والے T-55 ٹینکس بھی شامل تھے۔ اس شدید ترین حملے کا سامنا ائیر سپورٹ کے بغیر پاک فوج کا ایک انفنٹری ڈویژن کر رہا تھا۔ اس کے علاوہ دشمن کے حملے میں 300 بھارتی توپیں بھی شامل تھیں۔ 

میجر محمد اکرم اور ان کی قلیل نفری نے اسلحہ کی کمی اور کمک سے محروم ہونے کے باوجود شجاعت کے حیران کن کارنامے دکھاتے ہوئے ان حملوں کو بڑی بہادری سے پسپا کیا۔ دشمن کے لئے ہلی سیکٹر پر قبضہ کرنا انتہائی اہم تھا جس کی بدولت وہ مشرقی پاکستان کے باقی ماندہ علاقوں کی سپلائی معطل کرنا چاہتا تھا۔ میجر محمد اکرم اور ان کے ساتھیوں نے بے سروسامانی کی حالت میں کئی روز تک بھارتی پیش قدمی کو روکے رکھا۔ 

اس اہم ترین معرکے میں میجر محمد اکرم نے لازوال جرأت و شجاعت کا مظاہرہ کیا اور وطن عزیز سے محبت کا حق ادا کرتے ہوئے آخری وقت تک لڑتے رہے اور بالآخر شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوگئے۔ پاکستان کے اس عظیم سپوت کو مشکل ترین حالات میں فرض کی ادائیگی اور جان کا نذرانہ پیش کرنے کے اعتراف میں نشان حیدر کے اعزاز سے نوازا گیا۔ 

دشمن کا اعتراف: 

معرکہ ہلی میں میجر محمد اکرم شہید اور ان کے مٹھی بھر ساتھیوں کی بہادری اور جوانمردی کا اعتراف دشمن نے بھی کیا۔ بھارتی کمانڈر انچیف جنرل جگجیت سنگھ اروڑہ نے 16 دسمبر 1973ء کو بھارت کے ہفت روزہ اسٹرٹیڈ ویکلی آف انڈیا میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں معرکہ ہلی کے حوالے سے کہا کہ '' انڈین آرمی نے ہلی کے مقام پر بھرپور حملہ کیا مگر اسے سخت مقابلے اور پرزور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑااور اسی محاذ پر سب سے زیادہ خون ریز لڑائی لڑی گئی“۔ ”ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا کہ کوئی فوج مجبوری اور بے سروسامانی کی حالت میں بھی طویل عرصے تک ایک بڑی قوت کے سامنے دلیری سے لڑتی رہے جس طرح پاک فوج کی اتنی قلیل تعداد لڑی“۔