ایک نیوز نیوز(فیکٹ چیکر) کراچی یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کیمپس میں زہریلا مشروب پینے سے نوجوان کی ہلاکت پرپولیس نے تفتیش شروع کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں زہریلامشروب پینے سے نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ جھوٹ ثابت ہوا ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ ٹاؤن پولیس عباسی شہید اسپتال پہنچی، تو حقائق سامنے آگئے، اسپتال میں غلط اطلاع دینے والے شخص کو حراست میں لے لیا۔پولیس نے کہا کہ دونوں افراد کو پڑوسی حبیب نامی شخص پہلے نجی اسپتال اور پھرعباسی شہید اسپتال لے کر آیا، جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا کہ پڑوسی حبیب نے ہی اسپتال میں دونوں متاثرین کو آئی بے اے کا ملازم بتایا تھا۔
پولیس حکام نے کہا کہ حبیب نامی شخص نے گمراہ کن بیان کیوں دیا اس کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مبینہ طور پر زہریلا مشروب پینے سے ہلاک نوجوان کی شناخت ثمرعباس کے نام سے ہوئی۔متوفی کا آبائی تعلق جنوبی پنجاب سے تھا اور زہریلے مشروب سے متاثرہ دوسرے شخص مظفر حسین کو جناح اسپتال منتقل کردیا ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کوثر نیازی کالونی کے مکان نمبر 430 کے رہائشی اور شادی ہال میں ویٹر تھے۔