قرضوں کا بوجھ ،آئی ایم ایف کیساتھ چلنامشکل ہورہا ہےذرائع وزارت خزانہ

Dec 05, 2022 | 16:32 PM

JAWAD MALIK

ایک نیوز نیوز: قرضوں کا بوجھ ، آئی ایم ایف کے سخت مطالبات اور ڈالرز کی کمی،ملک میں معاشی ایمرجنسی کے نفاذ پر بات چیت جاری ہے۔  اسلام آباد میں معاشی ایمرجنسی کے نفاز کےلئے ورکنگ پیپر تیاری کے مراحل میں۔

 تجویز میں کہا گیا ہے کہ تمام معاشی سرگرمیوں کو صبح 8 سے شام 6 بجے تک محدود کرنے کا امکان ہے،تمام کاروباری مراکز، دکانیں اور مارکیٹیں صبح 8بجے سے شام 6بجے تک محدود ہونگیں،ذاتی گاڑی میں کم از کم تین افراد سفر کرسکیں گے،ذاتی گاڑی کو ہفتہ میں تین دن استعمال کیا جاسکے گا۔ پالیسی پر عملدرآمد کےلئے ٹریفک پولیس کی مدد لی جائیگی،یہ پالیسی صوبوں کےلئے بھی ہوگی،گلف ممالک میں بین الاقوامی پروازوں کی تعداد نصف کی جائیگی،بیرون ملک سفر کرنیوالا مسافر وزارت خارجہ اور داخلہ کو اپنے سفر کے حوالے سے مطمئن کریگا،سال میں 2 بیرون ملک سفر کرنیوالا شہری پی آئی اے یا دیگر پاکستانی ائیر لائن استعمال کریگا۔

تجویز  میں  کہا گیا ہے کہ ٹکٹ بکنگ کے وقت این ٹی این نہ ہونیکی صورت میں 5ہزار روپے جمع کروانے ہونگے،انٹرنیشنل فلائیٹ پر 65ہزار روپے ادا کرنے ہونگے،ایڈوانس جمع نہ کروانے والے مسافروں سے بورڈنگ کے وقت یہ رقم وصول کی جائیگی،سیلف فنانس حج ، عمرہ اور زیارات پر مکمل پابندی کی تجویز دی گئی ہے،سیلف فنانس کی صورت میں وزارت مذہبی امور سے پیشگی کی اجازت ہوگی۔

تجویز میں کہا گیا ہے کہ صرف بچوں کی تعلیم کےلئے ڈالر باہر بھجوائے جاسکیں گے،اگر ٹیکس ریٹرنز میں ویلتھ شو نہیں ہوتی تو وہ شخص ڈالر باہر نہیں بھجوا سکے گا،منی ایکسچینج کمپنیوں کو ایک سال کےلئے بند کرنے کی تجویز  بھی کی گئی ہے،ڈالر کا لین دین صرف بینکوں کے ذریعے ہوگا،غیر ضروری اشیاء کی درآمد نہیں ہوسکے گی،ایل سیز کھلوانے کےلئے مشینری اور پلانٹ کے ایمپورٹ آڈر کی کاپی فراہم کی جائے گی۔

تجویز کے مطابق تمام بینکوں کے کھاتے داروں کو ڈالر رقومات کی ادائیگی روپے میں ہو گی، وقتی طور پر ڈالر اور بیرونی کرنسی اکاؤنٹس کی ادائیگی روپوں میں ہوگی،تمام سرکاری افسران کو بیرونی دورے کم سے کم سٹاف کے ساتھ کرنے ہونگے،وزیراعظم سمیت تمام اعلی حکومتی عہدیداران کمرشل فلائٹس استعمال کرینگے۔22 نکات پر مشتمل سمری وزارت خزانہ کا ورکنگ پیپر  کے طور پر دے دی گئی ہے۔الیکشن سمیت کوئی بڑا خرچہ کرنے کا ملک متحمل نہیں ہوسکے گا۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ چلنا مشکل ہورہا ہے، آئی ایم ایف کی ڈیمانڈز غیر حقیقی ہو رہی ہیں،موجودہ حکومت معاشی معاملات کو بہتر کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے،ہمیں اسوقت سخت فیصلے لینے کی ضرورت ہے،پاکستان کی اشرافیہ خاموشی سے اپنے کاروبار باہر سیٹ کررہی ہے،بہت سے خاندان اپنے اثاثے بھی بیرون ملک منتقل کرچکے ہیں۔

مزیدخبریں