ایک نیوز نیوز: کے الیکٹرک مقدس گائے کیوں ہے؟ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور نے کےالیکٹرک کی کارکردگی پر اظہار عدم اطمینان کردیا ہے۔ کمیٹی نے حکومت کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کی تمام تر تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیف اللہ ابڑو کی صدارت میں قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک سے تمام تر تفصیلات طلب کر لیں۔
چئیرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے سی ای او مونس علوی کو کےالیکٹرک کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے پوچھا کہ کمپنی کب بنی؟ پرائیویٹ کب ہوئی اور اس کا کیا اسٹیٹس ہے؟ کے الیکٹرک کے حکومت سے معاہدوں اور اس کے کام پر بریفنگ دی جائے۔
مونس علوی نے بتایا کہ ہم کے الیکٹرک کی تفصیلات لےکر نہیں آئے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے پوچھا بتایا جائے کیا وجہ ہے کہ کےالیکٹرک مقدس گائے بنی ہوئی ہے؟ کوئی اسے سن کیوں نہیں سکتا؟ بریف کریں کہ کےالیکٹرک اتنی طاقتور کیسے ہےکہ کمیٹی کیلئے بریفنگ نہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک پر پاور ڈویژن کا اتنا کنٹرول نہیں ہے جس پر سینیٹر مشتاق احمد نے پوچھا کہ کےالیکٹرک ہمارے کنٹرول میں نہیں تو کون کنٹرول کرتا ہے؟
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہمیں یہ بتا دیں کہ کے الیکٹرک کب بنی؟ جس پر مونس علوی نے بتایا کہ کےالیکٹرک 110 سال قبل بنی اور 1950 میں اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹر ہوئی، کے الیکٹرک 2005 میں پرائیویٹائز ہوئی اور 3 ڈائریکٹرز رکھے گئے، بورڈ آف ڈائریکٹرز کو 3 سال بعد تبدیل کیا جاتا ہے، ڈائریکٹرز کو صرف حکومت تبدیل کر سکتی ہے۔
سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ کےالیکٹرک میں حکومت کے 24.6 فیصد شیئر ہیں، حکومت کے ساتھ 3 معاہدے ہوئے تھے، کے الیکٹرک اور این ٹی ڈی سی کے درمیان 2050 میگا واٹ سپلائی کا معاہدہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اگست 2020 میں اس پر بات چیت ہوئی تھی، پاور پرچیز ایگریمنٹ میں مسائل کا سامنا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں کے الیکٹرک سے تمام تر تفصیلات طلب کرلیں۔