ایک نیوز نیوز: حکومت کے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ذریعے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ذریعے موجودہ سیاسی صورتحال پر بات جاری تھی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کا سلسلہ حکومت کی جانب سے روکا گیا، تحریک انصاف کو حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار کے ذریعے پیغام کا انتظار تھا۔
ذرائع کے مطابق حکمران جماعت نےبراہ راست رابطے تک تحریک انصاف سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،صدر عارف علوی کے ذریعے پھر پس پردہ مذاکرات کے پیغام بھیجے جارہے ہیں۔
ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ پونے چار سال عمران خان نے اس وقت کی اپوزیشن سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کیا،اب خود براہ راست مذاکرات کےلیے آگے بڑھیں گے تو پی ڈی ایم جواب دے گی۔آصف زرداری ،نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔صوبائی اسمبلیاں توڑی گئیں تو پی ڈی ایم حکومت اپنی حکمت عملی سامنے لائے گی۔تینوں کے ٹیلی فونک رابطے میں قبل از وقت انتخابات کو رد کردیا گیا ہے۔
ذرائع ن لیگ کا مزید کہنا ہے کہ مذاکرات غیر مشروط اور اوپن ہوں تو سوچا جاسکتا ہے۔تینوں حکومتی شخصیات نے معاشی صورتحال میں بہتری کو ہدف بنالیا ہے،فی الحال اکتوبر 2023 سے قبل حکومت کا انتخابات کروانے کا کوئی ارادہ نہیں۔