ایک نیوز: آئی پی پیز کو اربوں روپے کپیسٹی پیمنٹ کی ادائیگی اور معاہدوں پر نظرثانی کےمعاملے پر وفاقی حکومت نےبڑا فیصلہ کیا ہے،توانائی کے شعبہ میں سٹرکچرل اصلاحات کیلئےحکومت نے 8رکنی ٹاسک فورس قائم کر دی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی منظوری کے بعد ٹاسک فورس کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا، ٹاسک فورس ایک ماہ کے اندر سفارشات اور عملدرآمد پلان پر مبنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی ،وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری ٹاسک فورس کے چیئرمین مقرر کیے گئے ہیں،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی محمد علی ٹاسک فورس کے معاون چیئرمین ہوں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل ر محمد ظفراقبال ٹاسک فورس کے نیشنل کوآرڈینیٹر مقرر ،سینئر بیورو کریٹ زکریا علی شاہ ٹاسک فورس کے رکن مقرر، ٹاسک فورس کے دیگر ارکان میں نیپرا ، سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ، پرائیو یٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ اور ایس ای سی پی کا ایک ایک نمائندہ ہوگا ،سپیشل سیکرٹری برائے پاور ڈویژن ٹاسک فورس کے سیکرٹریٹ کے سربراہ ہوں گے۔
ٹاسک فورس کیپسٹی پیمنٹ میں کمی کے لیے اقدامات کا جائزہ لے گی ، ٹاسک فورس پاورپلانٹس کی بندش سمیت جو ضروری اقدامات سمجھے تجویز کرے گی، ٹاسک فورس مختلف آئی پی پیز کے سیٹ اپ لاگت سے متعلق معاملات کا جائزہ لے کر بدعنوانی، طریقہ کار کی کمزوریوں اور ریگولیٹری خلا کی نشاندہی کرے گی ۔
ٹاسک فورس توانائی کے گردشی قرضہ کے مسئلہ کے حل کے لیے اقدامات تجویز کرے گی ، ٹاسک فورس پاکستان کے پاور سیکٹر میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نفاذ کی نگرانی کرے گی ، ٹاسک فورس اپنے فرائض کی ادائیگی میں وسیع اختیارات کی حامل ہوگی ۔
ٹاسک فورس پبلک/پرائیویٹ سیکٹر سے کسی بھی ماہر کا انتخاب کرسکے گی ، ٹاسک فورس بین الاقوامی مشاورتی فرموں ، بینکرز، قانونی مشیر، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ یا کسی دوسری تنظیم سے ریکارڈ ، معلومات یا مدد لے سکے گی ، ٹاسک فورس توانائی کے شعبہ کو انتظامی اور مالی طور پر بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرے گی ۔
ٹاسک فورس توانائی کی اضافی صلاحیت کے صنعتوں میں استعمال کے لیے سفارشات تیار کرے گی، وفاقی حکومت ٹاسک فورس کو بجٹ اور مکمل تعاون فراہم کرے گی، وزارت توانائی ٹاسک فورس کے ساتھ موثر رابطہ اور مشاورت برقرار رکھے گی۔