ایک نیوز:بنگلہ دیش میں وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا،ہزاروں مظاہرین کی حکومت کے حامی ہجوم کے ساتھ جھڑپوں میں98افراد ہلاک ہوگئے۔
گزشتہ ماہ شروع احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد350سے تجاوز کرگئیں، بنگلادیشی وزیرداخلہ نے غیر معینہ مدت کے لئے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ بنگلادیشی آرمی چیف نے عوام پر طاقت کے استعمال سے انکار کردیا ۔
پرتشدد مظاہروںمیں13 پولیس اہلکاروں سمیت 100 کے قریب ہلاکتیں ہوچکی ہیں، عوام کا صرف ایک مطالبہ ہے حسینہ واجد گھر جاؤ،جولائی کے آغاز میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبا کے احتجاج میں 200 سے زائد مظاہرین مارے گئے تھے،عوام سے بات کرنے اور مطالبات ماننے کی بجائے وزیراعظم حسینہ واجد نے طلبا اور عوام کو دہشت گرد اور مجرم قرار دے کر کچلنے کی دھمکی دے ڈالی۔
وزیر داخلہ نے غیر معینہ مدت کے کرفیو نافذ کردیا اور مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کردئیے، بنگلادیشی پولیس نے اب تک 11 ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے ،مظاہرین کرفیو کے باوجود سنٹرل ڈھاکہ میں شہید مینار مجسمہ کے قریب جمع ہیں،جہاں سے وہ سول نافرمانی کی تحریک شروع کررہے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق ہلاکتیں صرف ڈھاکہ میں نہیں بلکہ بنگلادیش کے 11 اضلاع میں رپورٹ ہوئیں ہیں ،مظاہرین نے اعلان کردیا ہے کہ جب تک حسینہ واجد گھر نہیں جاتیں وہ احتجاج جاری رکھیں گے، کشیدہ صورتحال سے پیش نظر بنگلادیشی حکومت نے پیر منگل اور بدھ کو عام تعطیل کر اعلان بھی کردیا ہے۔
ملک بھر کے سکول اور جامعات کو بند کردیا گیا ہے،انٹرنیٹ سروس بھی پورے ملک میں معطل کردی گئی ہے۔
دوسری جانب بنگلادیشی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹریٹ کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز افسران سے خطاب کیا۔
آرمی چیف بنگلادیش کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی اور اب بھی رہے گی، عوام کے جان و مال اور اہم سرکاری تنصیبات کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔