ایک نیوز: اسپیشل کورٹ سنٹرل نے تحریک انصاف کے صدر پرویز الہی کے بیٹے مونس الٰہی کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی کالعدم قرار دے دی۔
تفصیلات کے مطابق کورٹ میں چودھری پرویز الٰہی و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے شریک ملزموں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی غیر قانونی تسلیم کرلی۔
عدالت نے مونس الٰہی کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی کالعدم کر دی اور آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے ملزموں کی طلبی کے نوٹسز پر عمل درآمد کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
پراسکیوٹر نے بتایا کہ 2 ملزم اشتہاری ہیں انکے پتے پیش کرر ہے ہیں، ماتحت عدالت سے 2 ملزموں کے وارنٹ گرفتاری لئے گئے تھے، بیرون ملک فرار ملزموں کے غیر ملکی ایڈریس پیش کر دیئے ہیں، نوٹس جاری کر دیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ماتحت عدالت کا کیا تعلق ہے؟ چالان یہاں اور اشتہاری ماتحت عدالت سے کروا رہے ہو، پہلے بھی ملزموں کو طلب نہیں کیا گیا، نہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اور اشتہاری کرکے چالان لے آئے ہو، مونس الٰہی کیس میں اشتہاری قرار دینے کی ساری کارروائی غیر قانونی کی گئی۔
فاضل جج نے پراسکیوٹر سے پوچھا کہ بینکنگ جرائم عدالت سے عبوری ضمانتوں کو ہائیکورٹ چیلنج کرنے کا آپ نے کہا تھا، آپ لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے، بس پرویز الٰہی کی فکر ہے کہ پرویز الٰہی کو یہاں سے راولپنڈی بھیج دیں اور پریس کانفرنس کروا دیں، جس طرح ملزموں کو اشتہاری قرار دیا گیا کیا وہ عمل قابل وضاحت ہے؟
پراسکیوٹر نے اعتراف کیا کہ ایف آئی اے نے ملزموں کو قانونی طور پر اشتہاری نہیں کروایا۔
عدالت نے کہا کہ تو پھر انکے خلاف آپ کیا سفارش کریں گے؟ ۔ پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ میں تو عدالت سے رحم کرنے کی سفارش کروں گا۔
عدالت نے ڈی ایس پی لیگل سے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی کو پیش کرنے کی منظوری ہوئی تھی کیا بنا؟۔
ڈی ایس پی لیگل نے جواب دیا کہ سر جیل حکام نے پیش کرنا تھا، پولیس نے تو پیش نہیں کرنا تھا۔
جج اسپیشل کورٹ سنٹرل نے کہا کہ جو بھی یہاں آتا ہے، جھوٹ ہی بولنے آتا ہے، اس ساری کارروائی پر مناسب حکم جاری کروں گا۔