ڈالر سستا ہونے کی وجہ ؟ مزید کتنا نیچے آئے گا

ڈالر بماقبلہ روپیہ
کیپشن: Dollar vs Rupees

ایک نیوز نیوز: ڈالر کے مقابلے میں روپیہ سنبھلنے لگا .  تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کو مصنوعی مہنگا کیا گیا  تھا۔ جلد اپنی اصل اوقات پر آجائے گا ۔ امکان ہے ڈالر کی قیمت 190  روپےتک پہنچے گی.

سٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضی سید نے کہا ہے کہ کچھ ہی عرصے میں  ڈالر کی قیمت کم ہوکر حقیقی قدر پر واپس آجائے گی۔ڈالر 190 روپے کے اصل ریٹ پر واپس جاسکتا ہے ۔
یادرہےفوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے امریکی حکام سے رابطے کے بعد امید ہے کہ آئی ایم ایف کی قسط جلد جاری ہوجائے گی ۔انہوں نے کہا تھا کہ ڈالر کی قدر مصنوعی انداز میں بڑھائی گئی تھی،ڈالر کی اصل ویلیو 180روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اسی طرح آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی جانب سےسعودی عرب اور امارات سے حالیہ رابطے کے بعد بھی مارکیٹ میں مزید بہتری آئے گی ۔ چین کی جانب سے قرضے کو ری شیڈول کرنے کی خبر نے بھی روپے کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ روپیہ آج مستحکم ہے کیونکہ ملک کو ملنے والی رقم راستے میں ہے، برآمدی آمدنی اور ترسیلات زر جمع ہو رہی ہیں اور انٹربینک میں کوئی ہلچل نہیں ہے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیز اور بینکوں کے فارن ایکس چینج آپریشنز کی نگرانی سخت کردی ہے اور مرکزی بینک نے ضوابط کی خلاف ورزی پر2 ایکسچینج کمپنیز کی4 برانچوں کے آپریشن معطل کردیئے جبکہ ڈالرکی قیمت خریداور فروخت میں زیادہ فرق کا بھی نوٹس لیا گیا تھا۔ جس کے بعد صورت حال میں بتدریج بہتری آنے لگی ہے
۔اسی طرح  معاشی  ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی قسط کے ساتھ ساتھ ڈالر کی سمگلنگ اور سٹے بازی روکنے کے اثرات مارکیٹ میں نظر آرہے ہیں۔ ’اس سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ اگر حکومت اپنے اخراجات میں کمی کرے، درآمدی بل کم ہو اور ڈالر کی غیر قانونی طریقے کی لین دین پر نظر رکھی جائے تو معاشی صورتحال بہتر کی جا سکتی ہے۔‘ 
پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ طارق سمیع اللہ کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔’گذشتہ ماہ سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ ایکسپورٹرز کی جانب سے بھی مارکیٹ میں ڈالرز آ رہے ہیں جبکہ کم درآمدات کی وجہ سے امپورٹرز کی جانب سے ڈالر کی طلب بھی کم ہوئی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوتا نظر آ رہا ہے۔
سمگلنگ روکنے کے لیے حکومتی اقدامات کے بعد اب ڈالر کا ذخیرہ کرنے والے پریشان ہو گئے ہیں مسلسل روپے کی قدر میں بہتری سے ڈالر مارکیٹ میں ہی فروخت کیے جا رہے ہیں جس سے ڈالر کی طلب کم اور رسد زیادہ ہوگئی ہے۔‘