ایک نیوز نیوز: بھارت میں مودی سرکار کی ہدایت پر علی گڑھ یونیورسٹی نے اسلامک سٹڈیز کے نصاب کو تبدیل کردیا سید مودودی اور سید قطب کی کتابیں نصاب سے خارج طلبا کو سناتن دھرم پڑھایا جائے گا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق انڈیا کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک سٹڈیز میں اب سناتن دھرم بھی پڑھایا جائے گا۔یونیورسٹی کے ترجمان عمر سلیم پیرزادہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پوسٹ گریجوئیٹ طلبا کے لیے سناتن دھرم پر ایک نیا کورس متعارف کروایا گیا ہے۔
یادرہے سماجی کارکن مدھو کشور سمیت ملک کے 20 سے زیادہ دائیں بازو کے ماہرین تعلیم نے 27 جولائی کو وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سکالرز نے سرکاری فنڈ سے چلنے والی، علی گڑھ یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ہمدرد یونیورسٹی سمیت دیگر یونیورسٹیوں میں مولانا ابوالاعلیٰ مودودی سے متعلق مضامین پڑھائے جانے پر اعتراض کیا تھا۔
یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹر شافع قدوائی نے اس بارے میں کہا ہے کہ حالات بہت بدل چکے ہیں جو چیزیں پہلے پڑھائی جا سکتی تھی اب شاید نہیں پڑھائی جا سکتیں۔
بھارت میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں اور ان کی آبادی بائیس کروڑ سے زائد ہے مگر ان کے بارے میں فیصلوں کا اختیار بالموم ہندو اکثریت کے پاس ہے۔ بنیاد پرستی کے الزام سے بچنے کے لئے
مسلم علی گڑھ یونیورسٹی نے دیگر دونوں یونیورسٹیوں سے بھی پہلے یہ فیصلہ کر ڈالا ہے۔