ایک نیوز نیوز: پاکستان مسلم لیگ ق کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف چودھری شجاعت کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا چوہدری شجاعت کی جانب سے ایک خط بھی بھیجا گیا ہے جس کو سماعت کے ساتھ منسلک کر کے سنیں گے۔
چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے بیرسٹر عمر اسلم پیش ہوئے۔ بیرسٹر عمر اسلم نے دلائل دیتے ہوئے کہا لاہور میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس کی صدارت کمال علی آغا نے کی۔ اجلاس میں چوہدری شجاعت حسین اور طاہر بشیر چیمہ کو پارٹی عہدوں سے ہٹایا گیا۔ یکطرفہ طور پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے انٹرا پارٹی الیکشن کا اعلان کردیا۔ کامل علی آغا پارٹی کے صوبائی سیکریٹری پنجاب ہیں۔ الیکشن کمیشن کو پارٹی صدر ہٹانے سے متعلق کوئی نوٹیفکیشن نہیں بھیجا گیا۔ چوہدری شجاعت اور طارق بشیر چیمہ اب بھی پارٹی عہدیدار ہیں۔ پارٹی آئین کے آرٹیکل 43 میں سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اختیارات واضح ہیں۔ ورکنگ کمیٹی کے 200 ارکان ہیں جن میں سے 50 پارٹی صدر نامزد کرتا ہے۔ آج تک ورکنگ کمیٹی کے ارکان کا الیکشن نہیں کرایا گیا۔ اجلاس میں شامل ارکان ورکنگ کمیٹی کے رکن ہی نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ن لیگ پی ٹی آئی کو نیا سرپرائز دینے کو تیار ہے،طلال چوہدری
بیرسٹر عمر اسلم نے مزید کہا سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے پاس پارٹی صدر کو ہٹانے کا اختیار نہیں ہے۔ پارٹی صدر انتقال یا استعفے کے بغیر نہیں ہٹایا جاسکتا ہے۔ صرف انٹرا پارٹی الیکشن میں ہی صدر کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد ق لیگ کے انٹرا پارٹی انتخابات روک دیے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی۔ الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی سربراہ برقراار رکھنے کا حکم دیدیا۔ طارق بشیر چیمہ بھی پارٹی کے سیکرٹری جنرل برقرار رہیں گے۔