سلیمان اعوان: وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی تعیناتی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق میاں دائود ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں مفاد عامہ کی آئینی درخواست دائر کی۔
درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ پرنسپل سیکرٹری برائے وزیر اعلی پنجاب کی تعیناتی آئین و قانون کیخلاف ہے۔ پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی کی تعیناتی میں بدنیتی کو بھی بنیاد بنایا گیا ہے۔ قانون کے مطابق ایک سروس کیڈر کا افسر دوسرے سروس کیڈر میں تعینات نہیں کیا جا سکتا۔ محمد خان بھٹی کی بطور پرنسپل سیکرٹری تعیناتی کے 2 نوٹیفکیشن جاری کئے گئے۔ ٹرانسفر پوسٹنگ کا پہلا سادہ نوٹیفکیشن، دوسرا نوٹیفکیشن ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کا کیا گیا۔ دونوں نوٹیفکیشن چودھری پرویز الہی کے بطور وزیر اعلی پنجاب حلف اٹھانے سے پہلے ہی جاری کئے گئے۔ قانون کے مطابق ڈیپوٹیشن پر بھی ایک سروس کیڈر بدل کر دوسرے سروس کیڈر میں تعیناتی پر پابندی ہے۔
درخواستگزار نے مزید کہا پرنسپل سیکرٹری کی آسامی ایس اینڈ جی اے ڈی کا کیڈر ہے۔ پرنسپل سیکرٹری کی آسامی پر صرف سول سروس یا پی ایم ایس سروس کا افسر تعینات ہو سکتا ہے۔ ایک غیر تعلیم یافتہ شخص کو انتہائی پڑھے لکھے سرکاری افسران کا سربراہ لگا دیا گیا ہے۔ غیرتعلیم یافتہ شخص کی ایک بڑے صوبے کے سرکاری افسران کے اوپر تعیناتی گڈگورننس کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ سیاسی بنیادوں پر پرنسپل سیکرٹری کی تعیناتی سے صوبے تمام سرکاری ملازمین اور افسران سیاسی دبائو کا شکار ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب بھی ایوان وزیر اعلی کے سیاسی دبائو کے سامنے سرنڈر کر چکے ہیں۔ سیاسی بنیادوں پر قانون کی بدترین خلاف ورزی کے بعد پرنسپل سیکرٹری کی تعیناتی پنجاب کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ پرنسپل سیکرٹری کی غیرقانونی تعیناتی پنجاب کو سندھ کی طرز پر بیڈگورننس کا شکار کرنے کی سازش ہے۔ درخواست کیساتھ منسلک ریکارڈ کے مطابق ایوان وزیر اعلی کے دبائو پر بیوروکریٹس کے تبادلے کروائے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ ڈیپوٹیشن پر ایک کیڈر کے افسر کی دوسرے کیڈر میں تعیناتی کے غیرآئینی ہونے کا اصول طے کر چکی ہے۔
استدعا کی گئی ہے کہ لاہور پرنسپل سیکرٹری برائے وزیر اعلی پنجاب محمد خان بھٹی کی تعیناتی کالعدم قرار دے۔