یومِ استحصال کشمیر کے موقع پر صبح 9 بجے ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی گئی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک منٹ کے لیے ٹریفک روکا گیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت صوبائی دارالحکومتوں کی مرکزی شاہراہوں پر پوسٹرز اور بل بورڈز آویزاں کئے گئے ہیں جن پر کشمیری عوام کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا ہے اور مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے مظالم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
اس دن کی منا سبت مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور کشمیری عوام کے خلاف بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کی مذمت کے لیے متعدد تقاریب منعقد کی جائیں گی۔دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں یکجہتی واکس کا انعقاد کیا جائے گا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اسلام آباد میں واک کی قیادت کریں گے۔ واک کے شرکا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم لہرائیں گے۔
واضح رہے کہ دوسال قبل بھارت نے 5 اگست 2019 کو کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 صدارتی حکم کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔ بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ جس کے مطابق ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی حاصل ہے۔ جبکہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرائے۔