ایک نیوز: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سارہ انعام انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں پراسیکیوٹر نے مزید چار گواہان کو نوٹس جاری کرنے کی درخواست دائر کردی۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر بشریٰ اشرف کا کہنا ہے کہ سارہ انعام ہسپتال مردہ حالت میں لائی گئیں جس کے باعث رپورٹ میں قتل کا وقت نہیں لکھاگیا۔ سارہ انعام کے سر، ہاتھوں، کمر، ماتھے، بازو، کان اور دیگر جسم کے حصوں پر زخم کے نشانات تھے۔ مقتولہ سارہ انعام کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں نے جاری کیا تھا۔ دوپہر 1بج کر15منٹ پر مقتولہ سارہ انعام کی لاش کو پولی کلینک ہسپتال لایاگیا تھا۔ گزشتہ سال سارہ انعام کی پوسٹ مارٹم رپورٹ 28 ستمبر کو تفتیشی افسر کے حوالے کی تھی۔ میں نے مقتولہ سارہ انعام کا ایکسرے کے بعد پوسٹ مارٹم کیا۔
وکیلِ ملزم کا کہنا تھا مقتولہ سارہ انعام کے جسم پر زخم کسی تیز دھار آلے کے نہیں تھے۔ ایمرجنسی سلپ پر مقتولہ سارہ انعام کے جسم پر کسی فریکچر کا ذکر نہیں کیا۔ فریکچرز کی کتنی اقسام ہوتی ہیں؟ ڈاکٹر بشریٰ پر جرح ایسا لگ رہاہےجیسے میڈیکل کا وائیوا لیاجارہاہے۔
ملزم کے وکیل بشارت اللہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہیں نہیں لکھاکہ مقتولہ سارہ انعام کا ایکسرےکب اور کس نے کیا؟زخموں کے رنگ کا بھی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہیں ذکر نہیں کیاگیا۔
پراسیکوٹر راناحسن نے سارہ انعام کاپوسٹ مارٹم کرنےوالی ڈاکٹر بشریٰ پرجرح مکمل ہونے پر مزید چار گواہان کو نوٹس جاری کرنے کی درخواست دائر کردی ہے۔پراسیکوٹر راناحسن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طارق نے مرکزی ملزم شاہنوازامیر کا طبی معائنہ کیا۔ علی فارنزک ماہر اور اڈیو سیمپل لینے والے سلمان ریاض کا بھی بیان قلمبند کرناہے۔ سیدہ اُمِ نساء نے بینک اسٹیٹمنٹ جاری کی ہے،ملزم شاہنوازامیر کے اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشن ہوئیں ہیں۔ جس پر وکیل بشارت اللہ نے مزید چار گواہان کے حوالے سے درخواست کی مخالفت کردی سارہ انعام قتل کیس کی سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی گئی سارہ انعام قتل کیس میں آئندہ مقتولہ کے والد انعام الرحیم پر جرح اور چچا اکرام کا بیان قلمبند ہوگا۔