جنرل فیض تب بھی سہولت کار تھا آج بھی سہولت کاری کررہا ہے: مریم نواز

ہم بھی آئین کی طرح کہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں گے: مریم نواز

ایک نیوز:  مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یہ الیکشن الیکشن کررہا ہے۔ یہ الیکشن ہار جائے گا ، 8 ماہ بعد انہی انتخابات پر روئے گا۔ الیکشن ہوگا اور یہ ہارے گا پھر کہے گا مجھے محسن نقوی، رانا ثنااللہ، نوازشریف اور مریم نواز نے الیکشن ہروا دیا۔ فتنے کے کہنے پر پاکستان کی کوئی چیز نہیں ہلے گی جو کرنا ہے کرلو۔ہم بھی آئین کی طرح کہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں گے۔ آئین کا جو اطلاق پنجاب میں ہے خیبرپختونخوا میں کیوں نہیں ہوتا؟ عمران خان کو پنجاب حکومت پلیٹ میں رکھ کر دی گئی۔ 

نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے لائرز کنونشن سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ میں آپکی بہت شکر گزار ہوں آپ لوگ ہر پیشی پر بڑی تعداد پیش ہوتے تھے۔ ہمارے پاس فواد چوہدری والے ٹرک نہیں ہیں ہمارے پاس آئین اور وکلاء کا ٹرک ہے۔پاکستان کی 76سالہ تاریخ میں 40 سال پاکستان میں آمریت رہی  ہے۔ کسی منتخب وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی  ہے۔ کسی عدالت نے ڈکٹیٹر کے سامنے کھڑے ہونے کی جرات نہیں کی  ہے، جب نکالا گیا منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ انکو کہاکہ ڈٹ کر حکومت کریں،کبھی کسی عدالت نے کسی ڈکٹیٹر کو نااہل نہیں کیا ہے۔ نواز شریف نے کہا تھا کہ مجھے جج کا مسیج آتا ہے میرا یہ کام کردو ورنہ اڈیالہ جیل آپ کا انتظار کر رہی ہے۔ عمران خان تب بھی سہولت کار بھی آج بھی سہولت کار ہے۔ جسٹس فائز عیسی کو میں نہیں جانتی  لیکن پوری قوم نے دیکھا کہ جسٹس فائز عیسی قانون پر چلنے والا جج تھا عمران خان کی حکومت میں جسٹس فائز عیسی پر ریفرنس دائر ہوا تین چار ججز عمران خان کیساتھ ہیں ۔

مریم نواز نے کہا کہ  شوکت عزیز صدیقی نے جنرل ر فیض کے ہاتھوں یرغمال بننے سے انکار کر دیا تھا وہ ریٹائرڈ ہو گئے ہیں انکا جوڈیشل کونسل میں لٹکا ہوا ہے شنوائی نہیں ہو رہی۔ چیف جسٹس صاحب آپ نے تانہ دیا کہ کل جیل میں رہنے والے آج پارلیمنٹ میں کھڑے ہیں جنرل فیض ججز کو ڈراتا تھا اور انکی ویڈیو دیکھتا تھا مرضی کے فیصلے کرواتا تھا ۔جنرل فیض تب بھی سہولت کار تھا آج بھی سہولت کار ہے عمران کبھی باجوہ کا نام لیتا ہے۔ 

مریم نواز نےکہا کہ میں دو دفعہ موت کی چکی میں رہ کر آئی ہوں۔مجھے پتا تھا حق کا راستہ کبھی آسان نہیں ہوتا  ہے۔ چیف جسٹس صاحب آپ جانتے ہیں کسی اصول،نظریے کیلئے جیل جانا پڑتا ہے چیف جسٹس صاحب آپ نے تانہ تو دے دیا جیل والے تقریر کر رہے ہیں لیکن جب حکم آتا ہے تو وہ چارپائی کے نیچے سے نہیں نکلتا  ہے۔ عمران خان ڈر کے کالے رنگ کا ڈبہ پہن کر جا رہا تھا ۔ چیف جسٹس صاحب اپکو کہنا چاہیے تھا جو جیلیں بھگت کر آئے ہیں انہوں نے جھوٹے مقدمات بھگتے سیاست میں نواز شریف کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہم نے مقدمے بھگتے میں اپنے باپ کا ہاتھ پکڑ کر ڈیڑھ سو سے زائد پیشیوں میں عدالت پیش ہوئی پھر بھی غلط سزائیں کاٹی لیکن قانون کا سامنا کیا۔

مریم نوز کا کہنا ہے کہہ نیب نے پکی پیرنی کو بنایا تو انہوں نے کہا وہ کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں سائفر کا جھوٹا ڈرامہ کیا۔ ہیرے کی انگوٹھیوں کا حساب مانگو تو کہتے ہیں پبلک ہولڈر نہیں ہیں جب سے مقدمات شروع ہوئے عمران خان گھر سے نہیں نکلا اگر ایک وزیراعظم کو اقامہ پر نکالا جا سکتا ہے اتنا بڑے جھوٹ پر دوسرے وزیراعظم کو نکالا نہیں جائیگا یہ پہلا وزیراعظم جس نے توشہ خانے کے تحفے چوری کیے بلکہ سعودیہ عرب کی دی گھڑی سعودیہ میں جا کر بیچ دی۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ سہولت کار عدلیہ میں بیٹھے ہوئے ہیں جھوٹے مقدمے تھے تو عدلیہ اڑا دیتی  ہے۔ ایک ہی جھٹکے میں بارہ بارہ کیسسز میں ضمانتیں ہو رہی ہیں وہاں کیا انصاف ہے؟ ہم جیل میں انتظار کرتے تھے کہ ضمانت ہو جائے انکو دو دو گھنٹوں میں ضمانتیں مل رہی ہیں  اور اس کے باوجود ایک ایک سے گلے لگ کر رو رہے ہیں ٹی وی پر بیٹھ کر روتے ہیں۔اپوزیشن پر اٹیک کرنے ہو تو انکی آواز سنو میں تو تب نااہل ہو گئی تھی جب لوکل باڈی کا الیکشن بھی نہیں لڑا تھا ۔کوئی آکسیجن کا ماسک لگا لیتا ہے کوئی ایمبولینس میں بیٹھ جاتا ہے ۔نواز شریف کی جان لینے کی کوشش کی گئی  ہے۔ چیف جسٹس نثار کی آڈیو ہے کہ مریم کو ٹھوکو یاد ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ مشرف انتقال کرگیا ہے، معاملہ اللہ کی پاس چلا گیا ہے۔عدلیہ کو ایک آمر کے ظلم سے نواز شریف نے بچایا۔مرحوم جج سیٹھ وقار کی عدالت کو صفاء ہستی سے مٹا دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس صاحب آپ تب بھی جذباتی ہوتے جب ایک وزیر کو اقامہ پر نکالا گیا ہے۔چیف جسٹس صاحب آپ تب بھی جذباتی ہوتے جب رانا ثناء اللہ پر شرم ناک کیس بنا۔حق بات کرنے پر ن لیگ کے لوگوں کو الیکشن سے باہر کیا گیا۔ تب آپ جذباتی نہیں ہوئے جب عمران خان کی جھولی میں الیکشن ڈالا گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ میرا ایک اصول ہے نزریعہ ہے میں پیچھے ہونے ولی نہیں۔ عمران خان ایک ایسا گیدڑ جو خود کو لیڈر کہتا ہے،گھر سے نکلتا ہے تو منہ پر ڈبہ پہن لیتا ہے۔چیف جسٹس صاحب ہم نے جھوٹے مقدمہ جھیلےکونسی عدالت ہے جس میں ن لیگ نہ گئی ہو۔یہ وہی لوگ کرتے ہیں جن کا دامن صاف ہوتا ہے۔نیب نے پنکی پیرنی کو بلایا تو کہا وہ عوامی عہدہ پر نہیں ہے۔مریم نواز اور سرینا عیسی کس عہدے پر تھی؟۔ہم نے تو پانچ سے چھ سال تلاشی دی۔جب سے اس پر مقدمات شروع ہوئے گھر سے نہیں نکلا،وہاں سارے کیس اصل ہیں۔ عمران خان نے  ٹیرن وائٹ پر جھوٹ بولا،یہ جانتا ہے جس دن عدالت پیش ہوا تو نہ نگل سکتا ہے نہ اگل سکتا ہے۔ عمران خان توشہ خانہ چوری کرنے والا پہلا وزیر اعظم ہے۔پراپرٹی ٹایکون کا پیسہ کدھر گیا؟ ابھی سہولت کار عدلیہ میں بیٹھے ہیں۔تم اور تمہارے سہولت کار جانتے ہیں کہ تم مجرم ہو۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے زیر اہتمام جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی میں لائرز کنونشن   کا انعقاد کیا گیا جس میں ن لیگی رہنماؤں اور وکلاء  کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

جوڈیشل کمیلیکس کو نواز شریف اور مریم نواز کے بینرز سے سجا یا گیا  تھا ۔ وکلاء کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کے حق میں نعرے  لگائے گئے۔ وکلا نےجانبدار عدلیہ  نا منظور نا منظور کے نعرے  لگائے۔میاں نواز شریف سے اظہار یکہجتی کرتے ہوئے نعرے لگائے کہ یہ جو کالا کوٹ ہے میاں تیرا ووٹ ہے۔

قبل ازیں محسن شاہنواز رانجھا نے لائرز کنونشن سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ اس سے زیادہ بنچ فکسنگ کس جگہ نظر آسکتی ہے؟سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن کی کرسی پر بیٹھ گیا ہے۔سپریم کورٹ نے سارا الیکشن شیڈول دے دیا ہے۔ ہم آئین و قانون کی بالادستی کی بات کرتے آئے ہیں۔سارے آئین و قانون کے نظام کا مذاق بنایا گیا ہے۔ ایوان صدر میں پی ٹی آئی کا صدر بیٹھا ہے۔

محسن شاہنواز  نے مزید کہا کہ  184-3 بیٹے سے تنخواہ لینے پر نا اہل کر دیا گیا۔ میں  توشہ خانہ کیس کے اندر مدعی ہوں۔دستور پاکستان مساوی حقوق کی بات کرتے ہیں۔یوسف رضا گیلانی،نواز شریف کے لیے قانون اور عمران لاڈلے کے لیے الگ ہیں۔ کونسا تفتیشی ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے گھر جاتا ہے؟ یہ کونسی روایات ہیں یہ کونسی بات ہے؟؎

سابق وفاقی وزیر انوشہ رحمان  نے لائرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اب بھی ہم یکجا نہ ہوئے تو تاریخ یاد رکھے گی۔سپریم کورٹ اور لاہور کورٹ کے جج یوتھیا ہونے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں لکھے جانے کے لیے کالے حروف کی تیاری کر رہے ہیں۔جج صاحبان نے الیکشن کے نتائج نہیں لکھے باقی سب لکھ دیا ہے۔

انوشہ رحمان  نے مزید کہا کہ کل کوئی جج خود کو وزیراعظم قرار دے دے گا۔کیا آپ لوگ میاں نواز شریف پر فیصلہ کو مانتے ہیں؟وکلاء نواز شریف اور مریم نواز کا بازو بنیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے جوڈیشل کمیلیکس میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قائد جرات اور بہادری علامت ایوانوں میں ہلچل پیدا کرنیوالی بہن کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔وکلاء نے آج عدل کے ایوانوں کو پیغام دے دیا کہ ترازو کے پلڑے برابر تولو۔آج ملک بحرانی کیفیت سے گزر رہا ہے انہوں نے لانے والے بھی آپ تھے۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہے اور ترازو کے پلڑے برابر کرنے ہیں تو وہ آپ ہیں۔ 

اعظم نزیر تارڑ کے خطاب کے دوران نعرے لگ گئے یہ جو کالا کوٹ ہے میاں تیرا ووٹ ہے۔

رانا ثنااللہ نے  وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے کنونشن کے شرکاء نے قوم کی رہنمائی کی ہے۔ متنازعہ انداز سے الیکشن کرانے کی کوشش ہورہی ہے۔یہ سمجھتے ہیں ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہیں،ہم الیکشن جیت کر آنے والے لوگ ہیں۔اس الیکشن پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز کو اعتماد نہیں ہے،اس الیکشن پر الیکشن کمیشن کو اتفاق نہیں ہے۔چار جج خلاف اور تین جج حق میں فیصلہ دے رہے ہیں۔اس طرح کا الیکشن ملک میں افراد تفری پیدا کرے گا۔الیکشن متنازعہ اندوز میں منعقد ہوگا،ملک تباہی کی جانب جائے گا۔ایک آدمی صرف اپنی زد پر اڑا ہوا ہے،یہ زد اور ہٹ دھرمی ہے جو کہ  ملک کو قبول نہیں ہے۔