ایک نیوز: عدالت نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں عمران خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بنچ نے فیصلہ جاری کیا ہے۔ ہائیکورٹ کی جانب سے کیس کے شواہد پر سوالات اٹھا ئے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلہ میں کہا گیا ہےکہ ایک بھی ثبوت نظر نہیں آیا کہ عارف نقوی کی بھیجی رقم جرم کی رقم تھی۔ ایف آر میں لگائے الزامات کا عمران خان یا طارق شفیع سے تعلق ہی نہیں ہے۔ عمران خان نے تو کسی ایک بھی بینک دستاویز پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق یا عارف نقوی نے کوئی غلط بیان حلفی دیا یا بینک حکام نے ٹرانزیکشن رپورٹ نہیں کی ہے۔ بینک حکام سے متعلق اختیار اسٹیٹ بینک کا ہے جس نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اسٹیٹ بنک نے نہ انکوائری کی نہ ہی پی ٹی آئی کو وصول کسی ٹرانزیکشن کو غیر قانونی ڈیکلئیر کیا ہے۔
فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک الزام پی ٹی آئی اکاونٹ کو نیا پاکستان اکاونٹ میں تبدیل کرنے کا ہے جو کوئی جرم نہیں ہے۔ اس کیس کے تفتیشی افسر نے اسٹیٹ بینک حکام کا بھی کوئی بیان قلمبند نہیں کیا ہے۔ ایف آئی اے مطمئن نہیں کر سکی ہے کہ ضمانت خارج کیوں کی جائے؟ بیکنگ کورٹ نے درست کہا اس کیس میں تمام شواہد دستاویزی ہیں گرفتاری ضروری نہیں ہے۔ جس کے بعد عدالت نے ایف آئی اے کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں خارج کردی ہے۔