ایک نیوز:اگر آپ رات کو 12 بجے سونے کے عادی ہیں مگر کسی دن 12:34 پر بستر پر لیٹتے ہیں توہائی بلڈ پریشر کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔یہ انتباہ آسٹریلیا میں طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
فلینڈرز یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کا معمول نہ ہونے اور ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص کے درمیان تعلق موجود ہے۔
اس تحقیق میں 38 سے 62 سال کی عمر کے 12 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور 9 ماہ تک ان کا جائزہ لیا گیا۔مختلف ڈیوائسز کے ذریعے ان افراد کی نیند سمیت بلڈ پریشر کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کا کوئی وقت طے نہ ہونے پر ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ 9 سے 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، چاہے نیند کا دورانیہ جتنا طویل ہو۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ اگر کوئی فرد سونے کے معمول کے وقت میں محض 34 منٹ کا اضافہ بھی کر دے تو ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 32 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند کا ہر پہلو ہماری صحت کے لیے اہم ہے، یہاں تک کہ ہمارے سونے کا وقت بھی امراض سے بچاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غذا کی طرح نیند بھی روزمرہ کے معمولات کا حصہ ہے اور اس کے شیڈول کو طے کرنا صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل مارچ 2023 میں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ غذا میں نمک کی زیادہ مقدار کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کا شکار بنا سکتا ہے۔
جرنل آف انٹرنل میڈیسن میں شائع تحقیق میں 41 افراد کو شامل کرکے یہ جائزہ لیا گیا کہ کھانے میں نمک کی مقدار میں کمی لانے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان افراد کا جائزہ 12 ہفتوں تک لیا گیا اور دریافت ہوا کہ غذا میں نمک کی مقدار میں کمی لانے سے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ ڈپریشن اور انزائٹی کی علامات کی شدت میں بھی کمی آتی ہے۔