ایک نیوز: مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی حالت تشویشناک ہے، ہم ایسے معاملات کو سنجیدہ نہیں لے رہے،راکٹ لانچرز اور جدید اسلحے کیساتھ سڑکوں پر پہرے دیے جارہےہیں۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ بیانات صورتحال کو مزید جذباتی بناتے ہیں،ان تمام معاملات کو سیاسی لوگ ہی طے کرسکتےہیں،آج سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے،بلوچستان میں ایک ہی دن میں 4مقامات پر حملے ہوئے،تجربہ کار،سینئر سیاسی قیادت کو سائیڈ لائن کیا جارہاہے،کیا حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ خود فیصلہ کرسکے،عالمی قوتیں دخل اندازی کرکے فائدہ اٹھارہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو بااختیار بنائیں،ہم اپوزیشن میں بیٹھ کراپنا کردار اداکریں گے،پاکستان پراکسی وار کا میدان جنگ بناہواہے،الیکشن سے پہلے افغانستان گیا اور ایک ہفتہ وہاں گزارا،افغانستان میں ہر معاملے پر تفصیلی گفتگو کے بعد پاکستان آیاتھا، افغانستان سے واپسی پر حکام اور وزارت خارجہ کو آگاہ کیا،میراکوئی ذاتی معاملہ نہیں وہ ملک کا معاملہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ ہونا ہوگا،مسنگ پرسنز کا معاملہ حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،بلوچستان میں وسائل پر قبضے کا طریقہ استعمال ہورہاہے۔