ایک نیوز:پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی کااجلاس جاری ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہمارے گیس کے ذخائر ہر سال کم ہو رہے ہیں ہم امپورٹڈ گیس پر انحصار کر رہے ہیں ،مہنگی ایل این جی کو لا کر سستی نہیں بیچ سکتے اگر مہنگی گیس لا کر سستی فروخت کی تو قومی خزانہ وہ بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتا ۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم عالمی کمپنیوں کو دعوت دے رہے ہیں اس کے لیے ایک پیکج پر کام کر رہے ہیں ان کمپنیوں کو یہاں پر سرمایہ کاری کے لیے مراعاتی پیکج دے رہے ہیں تاکہ ملک میں تیل گیس کے ذخائر کی تلاش تیز کی جاسکے، ہمارے ملک میں قدرتی وسائل کے بے شمار ذخائر ہیں ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے، تیل و گیس کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کوششیں جاری ہیں ۔
وزیر پٹرولیم مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا گمان ہے کہ ہمارے سمندری علاقوں میں گیس کے بڑے ذخائر ہیں، سمندری علاقوں میں گیس اور پٹرولیم کی تلاش کیلئے غیر ملکی کمپنیز کو بلا رہے ہیں ،اس حوالے سے ملکی کمپنیز کے ساتھ بھی بات کررہے ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما اوروزیر پارلیمانی امور مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ جو بل دے رہے ہیں وہ بھی تکلیف میں ہیں جو نہیں دے رہے وہ بھی تکلیف میں ،اس حوالے سے حکومت کیا کررہی ہے ،اگر پری پیڈ میٹر لگائیں تو کنڈے کا مسئلہ پھر بھی حل نہیں ہوگا پری پیڈ اور سمارٹ میٹرنگ کیلئے خطیر رقم چاہیے ۔
دوسری جانب پاور ڈویژن نے وفاق،صوبوں ، آزاد کشمیر حکومت سے واجبات وصولی کی تفصیلات پیش کردیں، بجلی کمپنیوں کے وفاقی حکومت کے اداروں کے ذمے 47 ارب 81 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات ہیں،آزاد کشمیر حکومت کے ذمہ 56 ارب 77 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات ہیں،صوبائی حکومتوں کے ذمہ 151 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ منسٹر پاور ایوان میں موجود ہوتے ہیں آج ان کی ایک میٹنگ تھی، میں ان کی جگہ جوابات دے رہا ہوں،ونڈ انرجی کا ایک لاکھ 32 ہزار میگا واٹ کا ہے، 36 کے قریب منصوبے سندھ میں انسٹال ہیں،ان منصوبوں کی 2011-12 سے 2022 تک ان کی انسٹالیشن ہوئی ہے، دیگر شعبوں پر پی ایس ڈی پی کا زیادہ دباؤ ہے۔
اس وقت ملک میں متبادل توانائی کے 3837 میگاواٹ کے کل 58 منصوبے فعال ہیں،ملک میں اس وقت ونڈ پاور کے 1845 میگاواٹ کے منصوبے فعال ہیں، شمسی توانائی کے 680 میگاواٹ ، اور ہائیڈل کے 1053 میگاواٹ کے منصوبے فعال ہیں۔
ملک میں اس وقت گنے کی پھوک سے بجلی پیدا کرنے کے 259 میگاواٹ کے منصوبے فعال ہیں، سندھ میں شمسی اور ہوا سے توانائی حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے ،تربیلا ڈیم سے سالانہ اوسط 18 ارب ایک کروڑ 90 لاکھ 79 ہزار یونٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے ،تربیلا ڈیم سے ماہانہ 16 لاکھ 34 ہزار 268 یونٹس بجلی پیدا ہو رہی ہے ۔