رواں سال کپاس کی پیداوارمیں بڑااضافہ ہواہے،کاٹن جنرز ایسوسی ایشن

رواں سال کپاس کی پیداوارمیں بڑااضافہ ہواہے،کاٹن جنرز ایسوسی ایشن
کیپشن: This year there has been a big increase in cotton production, Cotton Growers Association

ایک نیوز:ملک میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں98 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، 31اگست 2023 تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 30لاکھ 41ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔
تفصیلات کےمطابق پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کی جانب سے جاری ہونے والے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق 31اگست 2023 تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 23لاکھ 41ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت 98فیصد سےزائد ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ سندھ میں136 فیصد ریکارڈ اضافے کے ساتھ 19 لاکھ 72ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے جو خوش آئند ہے جبکہ پنجاب میں 52فیصد کے اضافے سے 10لاکھ 69ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کے باعث درآمدی روئی کی لاگت میں اضافے اور برآمدی آرڈرز بہتر ہونے کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان کے ساتھ ایک غیر ملکی فرم بھی رواں سال پاکستان سے بڑی مقدار میں روئی خریداری کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ فرم اب تک پاکستان سے ایک لاکھ 69ہزار گانٹھوں کی خریداری کرچکی ہے جبکہ ٹیکسٹائل ملز مجموعی طور پر اب تک 26لاکھ 15 ہزار گانٹھیں خرید چکی ہیں جبکہ 2 لاکھ57ہزار گانٹھیں اب بھی قابل فروخت ہیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان بھر میں سب سے زیادہ کپاس سندھ کے ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں آئی ہے جو 11لاکھ 85ہزار گانٹھوں کے مساوی ہے جس کی بڑی وجہ سندھ کے ساحلی علاقوں بدین، ٹھٹھہ اور عمر کوٹ میں ہونےو الی بڑی پیداوار ہے۔
احسان الحق کا کہنا تھا کہ بھاری ٹیکسز کے نفاذ کے باعث پاکستان میں روئی کا غیر دستاویزی کاروبار بھی دیکھا جا رہا ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں رواں کاٹن ایئر کے دوران 7 سے 8لاکھ گانٹھوں کے مساوی روئی غیر دستاویزی فروخت کی گئی ہے جس کی بنیاد پریہ کہا جا سکتا ہے 31اگست تک پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیدوار40 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کاٹن جنرز نے ایف بی آر کی طرف سے جننگ فیکٹریوں میں ”ٹریس اینڈ ٹریکنگ“ سسٹم کے نفاذ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اس نظام کا دائرہ کار پورے ٹیکسٹائل سیکٹر تک بڑھایا جائے تاکہ پورا کاٹن سیکٹر اس سسٹم میں آنے سے ملکی معیشت مضبوط ہو سکے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافے کے باعث پاکستان میں روئی کی قیمتیں  22ہزار روپے فی من تک پہنچ گئی تھیں تاہم رواں ہفتےقیمتیں 21 ہزار روپے فی من تک گر گئیں جن میں دوبارہ تیزی متوقع ہے۔