ایک نیوز :آئی ایم ایف کی شرائط اور پاور سیکٹر کے نقصانات کم کرنے کے مشن سے متعلق نگران وفاقی حکومت نے امیروں کو بجلی پر سبسڈی کی سہولت ختم کرنے،غریبوں کوسبسڈی دینےکامنصوبہ تیارکرلیا۔
دستاویز کے مطابق ڈائریکٹ سبسڈی میں صرف غریب اور چھوٹے کسانوں کو ہی فراہم کی جائے گی۔ پروٹیکٹڈ صارفین کو ڈائریکٹ سبسڈی دینے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے، پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے جلد ہی سروے شروع کرنے کا پلان تیار ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ کے ساتھ ملکر وزارت توانائی آئندہ سال مارچ تک پلان تیار کرلیا جائے گا اور الیکٹرسٹی سی این آئی سی ڈیٹا بیس کو نیشنل سوشل اکنامک رجسٹری کے ساتھ آئندہ سال دسمبر منسلک کردیا جائے گا۔
سبسڈی کیلئے کم بجلی استعمال کے علاوہ اس خاندان کا سوشل اکنامک پس منظر مدنظر رکھا جائے گا اور کسانوں کو بھی سبسڈی دینے کیلئے وزارت تحفظ خوراک سے ملکر آئندہ سال مارچ تک ایکشن پلان ترتیب دیاجائے گا۔
دستاویز کے مطابق سبسڈی کے اہل کسانوں کا انتخاب مئی تک مکمل جبکہ جولائی 2026 سے اسی پلان کے تحت سبسڈی دی جائے گی۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ بجلی پر کراس سبسڈٰی کو بیس فیصد تک محدود کرنے کا منصوبہ بھی پلان میں شامل کرلیا گیا، بجلی پر ڈائریکٹ سبسڈی وزارت تحفظ خوراک اور وزارت تخفیف غربت کے ذریعے بھی دینے کا اپشن ہے۔
21 ستمبر 2023 کو آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا تھا کہ پاکستان سے صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ امیروں سے مزید ٹیکس لیے جائیں اور غریبوں کو تحفظ دیا جائے ، یہی وہ بات ہے جو پاکستان کے عوام بھی چاہتے ہیں۔
منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے یقین دلایا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ تعلقات کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔