ایک نیوز: کراچی میں کے ایم سی حکام کے انتظامی اقدامات میں تاخیر کے باعث مدھو بالا ہتھنی کو سفاری پارک منتقل نہ کیا جاسکا۔ فورپاز ٹیم بھی حکام کی جانب سے اقدامات کی منتظر ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی حکام اور فور پازٹیم کے درمیان ایک ماہ سے رابطہ منقطع ہے۔ فورپاز ٹیم کو تاحال آفیشل انویٹیشن لیٹر نہ لکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مدھو بالا ہتھنی کی سفاری پارک منتقلی کا عمل گزشتہ چار ماہ سے التوا کا شکار ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ہتھنی کی منتقلی میں مزید ایک سے دو ماہ تاخیر کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ کے ایم سی حکام اور فور پاز ٹیم نے ستمبر کے آخر تک مدھو بالا کو سفاری پارک منتقلی کا عندیہ دیا تھا۔ سابق ایڈمسںٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن نے جون کے وسط تک 45 روز میں مدھو بالا کی سفاری پارک منتقلی کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ فور پاز ٹیم اگست کے آخر تک خصوصی کنٹینرز چڑیا گھر پہنچایا کر واپس لوٹ گئی تھی۔ مدھو بالا ہتھنی کو خصوصی کنٹینر کے ذریعے سفاری پارک منتقل کرنے کیلیے تربیت دی جانی تھی۔ میئر کراچی کی جانب سے مدھو بالا کی منتقلی کیلئے ری لوکیشن پلان کی تاحال منظوری نہیں دی گئی۔
دوسری جانب کراچی میں مدھو بالا نامی ہتھنی کی صحت گرنے لگی۔ جانوروں کی بہبود سے متعلق اداروں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ مدھو بالا کو اس کی صحت کے مسائل کے پیش نظر ایک کھلے اور نئے کمپاؤنڈ میں منتقل کرنے میں کراچی بلدیہ اور کراچی سفاری پارک سمیت چڑیا گھر کے حکام عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
جانوروں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم نے اس بارے میں موقف اختیار کیا ہے کہ متعلقہ حکام جانوروں کی بہتر بود وباش اور صحت کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے میں بھی لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں۔
واضح رہے تقریبا دو ماہ پہلے کراچی بلدیہ کے مئیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضی وہاب نے ماہ اگست میں مدھو بالا کی صحت سے متعلق خبروں کے بعد سفاری پارک کا دورہ کیا تھا اور مدھو بالا کو دیکھا تھا۔ مگر اس کے باوجود ابھی تک مدھو بالا کو نئی اور کھلی رہائش فراہم نہیں کی جاسکی جو اس کی اچھی صحت اور زندگی بچانے کے لئے لازمی ہے۔
مدھو بالا بھی عام لوگوں کی طرح غیر صحتمندانہ ماحول میں رہتے ہوئے بیمار پڑ چکی ہے اور اس کی صحت روز بروز گر رہی ہے۔ تاہم حکام کا انداز اس ہتھنی کی صحت کے بارے میں بھی تقریبا ویسا ہی ہے جیسا شہری اور انتظامی ذمہ داران عام طور پر انسانوں کے بارے میں اختیار کرتے ہیں۔
واضح رہے مدھو بالا ایک ایسی ہتھنی ہے جسے افریقہ سے پاکستان کے چڑیا گھروں کے لیے اس کے ساتھی جانوروں کے ساتھ لایا گیا تھا۔
اس کے ساتھیوں میں نور جہاں نامی ہتھنی اور کاوان بھی شامل تھے۔ جانوروں کے حقوق اور بہبود کے لئے عالمی سطح پر سرگرم ادارے، فور پاز، نے مدھو بالا کی حالت کے حوالے سے تشویش ظاہر کی ہے۔ کیونکہ مدھو بالا پاکستان میں زندہ بچ گئے تین ہاتھیوں میں سے ایک ہے۔
اس کی قریبی ساتھی نورجہاں سترہ سال کی عمر میں کراچی چڑیا گھر میں بیمار ہو کر مر چکی ہے۔ نورجہاں کی موت پر میڈیا میں کافی شور رہا ۔ اس سے پہلے 2020 میں کاوان نامی ایک ہاتھی کو سخت تنہائی کا شکار ہوجانے کے بعد پاکستان کے ایک چڑیا گھر سے کمبوڈیا منتقل کر دیا گیا تھا۔