ایک نیوز: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر نسیمہ احسان سمیت سینئر افسران اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔23 انٹرنیشنل این جی اوز کام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے،کمیٹی نے پاکستان میں آئی این جی اوز کے منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا،کمیٹی نے وزارت داخلہ کی جانب سے ورکنگ پیپر تاخیر سے بھیجنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ورکنگ پیپر 2 سے 3 دن پہلے بھجوائے جائیں،ورکنگ پیپر ابھی ملے ہیں کیسے اس کو پڑھیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری،وزارت داخلہ کی آئی این جی اوز کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 10 شعبوں میں انٹرنیشنل این جی اوز کام کررہی ہیں،کل 114 انٹرنیشنل این جی اوز اس وقت پاکستان میں کام کررہی ہیں،114 انٹرنیشنل این جی اوز رجسٹرڈ ہیں اور 10 کی رجسٹریشن پر کام جاری ہے،کچھ انٹرنیشنل این جی اوز کی رجسٹریشن نہیں ہوئی جو کام کررہی ہیں،نان رجسٹرڈ انٹرنیشنل این جی اوز 27 ہیں جن میں سے چار کو کام کی اجازت دی گئی ہے،چار آئی این جی اوز کو منصوبے کی بنیاد پر کام کی اجازت دی جاتی ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ 23 انٹرنیشنل این جی اوز کام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے،37 این جی اوز صحت، ووکیشنل ایجوکیشن کے شعبے میں 30 آئی این جی اوز رجسٹرڈ ہیں،غربت کے خاتمے کیلئے 9 اور موسمیاتی تبدیلی میں 2 آئی این جی اوز رجسٹرڈ ہیں،قدرتی آفات سے بچاؤ کیلئے 16 اور سیاسی شعور کیلئے 11 این جی اوز رجسٹرڈ ہیں،سیاسی شعور کیلئے کام کرنے والی آئی این جی اوز کو آئی پی اوز کے تحت رجسٹرڈ کیا جائے گا،آئی این جی اوز کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا جاتا ہے۔وزارت داخلہ آئی این جی اوز کے سیکیورٹی خدشات دور کرنے کیلئے اقدامات کرتی ہے۔
سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہی سیکیورٹی خدشات ہیں یا کسی اور علاقے میں ہیں؟
کمیٹی نے ہدایت کی کہ انٹرنیشنل این جی اوز کو مکمل تحفظ کیا جائے،ایسی آئی این جی اوز جو پاکستان کے خلاف کام کررہی ہیں ان کی نشاندہی ضروری ہے،کمیٹی نے پاکستان میں آئی این جی اوز کے منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔