ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ایوان کے نئے اسپیکر؟

ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ایوان کے نئے اسپیکر؟

ایک نیوز :سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کے سپیکر کیلئے باقاعدہ طور پر کاغذات نامزدگی جمع کردایئے ۔
تفصیلات کے مطابق Troy Nehls نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایوان کے اسپیکر کے لیے باضابطہ طور پر امیدوار بنانے کے لیے کاغذات جمع کرادیئے  ہیں۔رپورٹ کے مطابق قدامت پسند حلقوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام اسپیکر کے ممکنہ امیدوار کے طور پر سامنے آیا ہے، اسپیکر ووٹ کے دوران میٹ گیٹز نے ووٹ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار نامزد کیا۔

ریپبلکن رکن کانگرس میٹ گیٹس نے حکومت کی فنڈنگ کے بل کی منظوری سے متعلق قدامت پسندوں کی اخراجات کی ترجیحات پر میکارتھی کی ناکامی کے بعد ان کی قیادت پرمایوسی کا اظہار کرتے ہوئےانہیں ووٹنگ کے ذریعے ہٹانے کےلیے ایک تحریک پیش کی تھی ۔ریپبلکنز کی اکثریت نے میکارتھی کو منصب پر بر قرار رکھنے کے لیے ووٹ دیے۔ریپبلکن اکثریت والے ایوان میں 210کے مقابلے میں 216 اراکین نے اسپیکر کو ہٹائے جانے کے حق میں ووٹ دیے۔اس سے قبل ایوان کے کسی اسپیکر کو عہدے سے نہیں ہٹایا گیا ۔
میکارتھی جنوری میں ووٹنگ کے کئی مراحل کے بعد ایوان کے اسپیکر بنے تھے جس میں گیٹس اور دوسرے ریپبلکنز نے ان کے امیدوار ہونے کی مخالفت کی تھی۔

 رکن کانگرس ٹام کول نے ایوان کے فلور پر ری پبلکن ساتھیوں کو انتباہ کیا کہ ہمیں کسی بحران میں دھکیلنے سے پہلےاچھی طرح سوچیں کہ اگرہم اسپیکر کی سیٹ کو خالی کر دیں گے تو ہم کہاں جارہے ہوں گے۔گیٹس نے ایوان کے فلور پر بحث کے دوران کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کیون میکارتھی کے خلاف ووٹنگ کوئی بحران ہے بلکہ 33 ٹریلین ڈالرز کا قرض بحران ہے۔2.2 ٹریلین ڈالر سالانہ خسارے کا سامنا کرنا بحران ہے،سنگل سبجیکٹ بلوں کا منظور نہ کیا جانا بحران ہے۔
ریپبلکنز ن کے اور بھی ارکان نے میکارتھی کی جانب سے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ قرض کی حد بڑھانے کے بدلے میں اخراجات کی سطح کو محدود کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر بھی مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
آٹھ ریپبلکنز نے میکارتھی کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا
ریپبلکن نمائندے باب گڈ نےایوان میں ارکان کو میکارتھی کو ہٹانے پر زور دیتے ہوئے کہا ، ہم میں سے بہت سوں نے اسپیکر سے التجا کی تھی، ان سے بار بار اپیل کی تھی کہ وہ قرض کی حد کو اخراجات میں کمی اور اصلاحات کو بڑھانے کے لیے استعمال کریں لیکن اس کے بجائے انہوں نے قرض کی حد میں لامحدود اضافے پر گفت و شنید کی ۔


 میکارتھی کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کی منظوری بظاہر ان کے سیاسی سفر کا اختتام دکھائی دیتی ہے  اگرچہ وہ کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔اب ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس کوئی آپشن باقی نہیں رہا،اب نہ ہی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکنز ان کے ساتھ ہیں جنہوں نے ان کی برطرفی میں حصہ لیا اور نہ ہی ڈیموکریٹ جو مذاکرتی عمل کے دوران ان کےساتھ تھے۔
میکارتھی نےقانون سازوں کو بتایا کہ وہ دوبارہ اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑیں گے۔ جس کے بعد آئندہ کی صورت حال غیر یقینی ہو گئی ہے کیونکہ اب ایوان میں ری پبلیکنز کی قیادت کے لیے کوئی واضح جانشین دکھائی نہیں دے رہا۔