ایک نیوز: مودی سرکار کی جانب سے مقبوضۃ کشمیر میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ رائٹرز کے مطابق مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے 6 ملین ٹن لیتھیئم ذخائر کو جلد از جلد فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مقبوضہ کشمیر کے ضلع ریاسی میں رواں سال جنوری میں بڑے پیمانے پر لیتھیئم ذخائر دریافت ہوئے تھے۔ رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی اگلے انتخابات سے قبل مقبوضہ کشمیر کے زیادہ تر معدنی ذخائر کو بیچنا چاہتی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ انتخابی فوائد کے لیے جلد بازی میں کی گئی فروخت کی شفافیت پر شدید خدشات ہوں گے۔
نکی ایشیاء کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں دریافت ہونے والے لیتھیئم کے ذخائر دنیا میں ساتویں بڑے ذخائر ہیں۔ مقامی آبادی کو لیتھیئم ذخائر کی وجہ سے ممکنہ جبری دربدری پر شدید تشویش ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لیتھیئم ذخائر کی کان کنی سے مقبوضہ کشمیر کو سنگین ماحولیاتی خطرات کا بھی سامنا ہو گا۔ ڈپلومیٹ کا بتانا ہے کہ دریافت کیے گئے لیتھیئم ذخائر سیزمک زون 4 میں واقع ہیں، سیزمک زون 4 کو ماحولیاتی خطرے کے اعتبار سے ہائی رسک زون میں شمار کیا جاتا ہے۔
عالمی ماہرین نے مسئلہ کشمیر کے تصفیے تک بھارت کی جانب سے قدرتی وسائل کا استعمال غیر قانونی قرار دیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل تک وادی کے وسائل کی فروخت چوری میں شمار ہوگی۔