ایک نیوز: مودی سرکار چائنا فنڈنگ کا بہانہ بنا کر میڈیا کا گلا گھونٹنے لگی ہے۔ گزشتہ روز نیوز کلک کی رپورٹ کے مطابق 30 صحافیوں کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔
تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے متعدد صحافیوں کو فنڈنگ کا الزام لگا کر مودی سرکار صحافت کے تقاضے بھول گئی۔ معروف بھارتی صحافی ابھیشر شرما کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔
ابھیشر شرما نے بتایا کہ دہلی پولیس نے میرے گھر پر چھاپہ مارکر میرے کاغذات، لیپ ٹاپ اور موبائل فون ضبط کرلیے۔ ششی تھرور نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی سرکار نے اپنی اور بھارتی جمہوریت کی تذلیل کی ہے۔
مودی سرکار نے چائنا فنڈنگ کا بہانہ بنا کر نیوز کلک پر چھاپے مارے:
ماضی میں بھی چھاپہ مارے جانے والے نیوز چینلز کے خلاف بھارتی انفورسمنٹ ایجنسی نے چینی فنڈنگ کے شبے میں کیس دائر کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ غیر جانبدار صحافت اور آزاد میڈیا مودی سرکار کے فاشزم کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔
فروری 2023 ء میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بھارتی حکومت نے بی بی سی کو انتقام کا نشانہ بنایا تھا۔ جنوری 2023ء آخری آزاد بچ جانے والے میڈیا چینل NDTV کو بھی مودی سرکار نے گوتم اڈانی کے ذریعے خرید لیا تھا۔ 2014 میں بھی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت 140 ویں نمبر پر تھا۔
2020 ء میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں اپنا دفتر بند کردیا تھا۔ 2022 ء میں بھی آکسفیم کے دفاتر پر مودی سرکار کی جانب سے چھاپے مارے گئے۔
کیا مودی سرکار عالمی میڈیا میں ہندو انتہا پسندی کے خلاف بڑھتی آوازوں پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے؟ کیا مودی سرکار ہندوستانی جمہوریت کا گلا گھونٹ کر آمریت قائم کرنا چاہتی ہے؟