ایک نیوز:23سالہ یوہاندری نامی خاتون نےباقاعدہ منصوبہ بندی کےتحت میکسیکوسےامریکاجانےوالی مال بردارٹرین کی چھت پربچےکوجنم دیاتاکہ نومولود کو امریکی شہریت مل سکے۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق وینزویلاسےتعلق رکھنےوالی یوہاندری نامی خاتون نے بہت غربت کی زندگی گزاری تھی اور وہ پیرو میں ملازمتوں کے دوران کافی بار زلت اور ہراسانی کا شکار ہوئی تھیں۔ کورونا وبا میں وہ سینٹیاگو چلی آئیں اور ایک ہسپتال میں معمولی جاب کی۔
یوہاندری اپنےبچےکوایسی زندگی نہیں دیناچاہتی تھی جیسی وہ خودگزاررہی تھی،اس لئے حاملہ خاتون اپنے پارٹنر اور 4 سالہ بیٹے کے ہمراہ کئی ممالک کا سفر طے کرنے کے بعد میکسیکو پہنچی تھیں جہاں انہوں نے ایک پُل پر5 دنوں تک اس مال بردار ٹرین کا انتظار کیا تھا، خاتون کو خدشہ تھا کہ اگر بچے کی پیدائش میکسیکو میں ہوگئی تو ہسپتال سے سیدھا انہیں ان کے گھر گوئٹے مالا بھیج دیا جائے گا۔
میکسیکو میں انہوں نے ڈاکٹر کو دکھایا جس نے بتایا کہ ڈلیوری میں 12 دن باقی ہیں اور یوہاندری چاہتی تھیں کہ بچہ امریکا میں پیدا تاکہ شہریت مل سکے لیکن جیب خالی ہوچکی تھی۔
امریکا پہنچے کا آخری مرحلہ ’’ایل بولیرو‘‘ نامی مال بردار ٹرین پر کسی طرح سوار ہونا تھا جس کے ذریعے چھپ چھپا کر امریکا میں داخل ہوا جا سکتا ہے۔
مال بردار ٹرین پہنچی تو کئی تارکین وطن اس پر سوار ہوگئے اور یوہاندری کو لگ رہا تھا کہ وہ امریکا پہنچ کر اپنے بچے کو جنم اور ایک اچھا مستقبل دے سکیں گی۔
ابھی یوہاندری مستقبل کے روشن خوابوں سے سفر کی تلخیوں کو کم کر ہی رہی تھی کہ اچانک زچگی کا برداشت نہ ہو پانے والا درد شروع ہوگیا۔ یوہاندری کے پارٹنر نے گتے پر مدد کے لیے تحریر لکھی۔
اس گتے کو ایک بعد دوسرے تارکین وطن کو تھمایا گیا تاکہ یہ کسی طرح ٹرین کے ڈرائیور تک پہنچے اور ٹرین روک دے تاکہ یوہاندری اپنے بچے کو جنم دے سکے۔
ابھی یہ مدد نامہ ٹرین کے ڈرائیور تک پہنچا نہ تھا کہ تارکین وطن میں سے ایک طبی معاون کھڑا ہوا اور اس نے اپنی خدمات فراہم کرنے کی پیشکش کی۔ اس شخص نے اپنی بیوی جو کہ نرس تھی سے موبائل پر بات کی۔
بیوی سے حاصل ہونے والی معلومات کو بروئے کار لاتے ہوئے اس شخص نے یوہاندری کی ڈلیوری چلتی ہوئی ٹرین کی چھت پر ہی کرانے کی کوشش کی،اورکامیاب ہوگیا،اوریوہاندری کےہاں بچی ’’میا‘‘ کا جنم ہوا۔
یوہاندری بچی کی پیدائش پر خوش ہیں لیکن امریکا نہ جانے کا رنج ان کے شکست خوردہ چہرے پر واضح دیکھا جا سکتا ہے۔
لیکن یوہاندری کی منزل اب بھی امریکا ہی ہے اور وہ بس ایک بہتر موقع کی تلاش میں ہے۔