ایک نیوز: ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ سے آنے والا پیسہ کرپشن کی نظر ہورہا ہے۔ ایسے این ایف سے ایوارڈ کو نہیں مانتے جس سے سندھ کے دیہات اور شہروں میں ترقی نہ ہو۔
مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس نظام کے تحت نہیں چل سکتا جہاں اختیار ایک وزیر اعظم اور چار وزیرا اعلی کے پاس ہو۔ این ایف سی ایوارڈ میں سندھ کے حصے سے چالیس فیصد وفاق لے جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی کے پیسے وزیراعلی کے پاس جاتے ہیں۔ جو سیدھا کرپشن کی نظر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ایسی اٹھارویں ترمیم کو نہیں مانتے جس سے سندھ کے دیہات اور شہروں میں ترقی نہ ہو۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق این ایف سے ایوارڈ سیدھا پی ایف سی کو دے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ الیکشن کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔ انتخابات کے نتیجہ میں ملک میں مخلوط حکومت آئیگی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کراچی، نوابشاہ، حیدرآباد سمیت دیگر شہروں سے بھاری اکثریت سے عام انتخابات میں کامیاب ہوگی۔ ایم کیو ایم 2015 کی حیثیٹ میں واپس آئیگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بیروزگاری بڑھ چکی ہے۔ نوجوانوں کو اچھی تعلیم دینی ہوگی۔ ایسا نہیں کای گیا تو بےروزگاری کا سمندر آئے گا۔ نوجوانوں کو ٹھیک سے استعمال نہ کیا گیا تو ملک تباہ ہوجائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین پر ظلم ہورہاہے۔ اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والوں کو شکست ملے گی۔ ہر مسلمان فلسطینی ہے اگر فتح چاہیے تو 3 ارب مسلمانوں کو مارنا ہوگا۔ ظلم اور جبر کے خلاف اگر کھڑے ہیں تو وہ فلسطینی چھوٹے بچے ہیں جو پتھر لے کر بھی جہاد کررہے ہیں۔ ہر کسی کو ظلم کے خلاف اٹھنا پڑےگا۔
قبل ازیں احتساب عدالت میں ایم کیوایم رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر کے خلاف پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ مصطفیٰ کمال ، افتخار قائم خانی، لالہ فضل الرحمن سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پہلی بار ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ مصطفی کمال اور دیگر کے خلاف 2019 میں مذکورہ ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔ عدالت نے ریفرنس پر مزید کاروائی کے لیے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔