ایک نیوز:دنیابھرمیں سب سےزیادہ کونسی تصویردیکھی جاتی ہےاس کےبارےمیں ایک اہم انکشاف منظرعام پرآیاہے۔
تفصیلات کےمطابق اسمارٹ فونز کی بھرمار ہونے کے باعث اب روزانہ ہی اربوں تصاویر کھینچی جاتی ہیں اور جن میں سے کروڑوں کو سوشل میڈیا یا دیگر سروسز پر پوسٹ بھی کیا جاتا ہے۔
مگر پھر بھی ایک تصویر یا فوٹوگراف ایسا ہے جس کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے کا اعزاز موجود ہے۔
زیادہ امکان یہی ہے کہ آپ نے بھی اسے دیکھا ہوگا،کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کونسی تصویر ہے ؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر یہ اعزاز مائیکرو سافٹ کے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز ایکس پی کے ڈیفالٹ وال پیپرbliss کے پاس ہے۔
جی ہاں واقعی یہ تو معلوم نہیں کہ اب تک کتنے افراد نے اس تصویر کو دیکھا ہے مگر ایک تخمینے کے مطابق یہ تعداد اربوں میں ہوگی۔
اکتوبر2021 میں مائیکرو سافٹ نے ونڈوز ایکس پی کو ریٹائر کر دیا تھا مگر اس تصویر کا ریکارڈ اب بھی برقرار ہے۔
اس تصویر کو چارلس او رئیر نامی فوٹوگرافر نے1998 میں اس وقت کھینچا جب وہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقےSonoma سےMarin جانے کے لیے گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔
وہ وہاں ایک خاتون ڈیفنی سے ملنے جا رہے تھے جو بعد میں ان کی بیوی بن گئی تھیں۔
یہ جنوری کا مہینہ تھا اور کئی دنوں سے بارش ہو رہی تھی جس کے باعثNapa کا علاقہ بہت زیادہ سرسبز ہوگیا تھا۔
سفر کے دوران فوٹوگرافر نے اچانک گاڑی روکی کیونکہ سامنے سڑک تنگ تھی اور ہوا تیز چل رہی تھی۔
انہوں نے اردگرد دیکھا تو ایک باڑ نظر آئی جس کے پیچھے سر سبز پہاڑی موجود تھی اور اس موقع پر انہوں نے اپنی مشہور زمانہbliss تصویر کھینچی۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ”میں گاڑی سے باہر نکلا اور کچھ تصاویر کھینچ لیں اور پھر سفر شروع کردیا، اب وہ سفر تاریخ کا حصہ بن چکا ہے“۔
2000 میں مائیکرو سافٹ کمپنی کی جانب سے ونڈوز ایکس پی کو متعارف کرانے کی تیاری کی جا رہی تھی جس میں ماضی کے آپریٹنگ سسٹمز کے اہم فیچرز کو یکجا کر دیا گیا تھا۔
چارلس او رئیر ایک اسٹاک فوٹو سروس کو استعمال کرکے اپنی تصاویر کا لائسنس فروخت کرتے تھے۔
اس اسٹاک فوٹو سروس کے مالک اس وقت کے مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو بل گیٹس تھے۔
فوٹوگرافر کے مطابق”مجھے نہیں معلوم کہ آپریٹنگ سسٹم کے ڈیفالٹ وال پیپر کے لیے انہوں نے کتنی تصاویر کو دیکھا“۔
مگر مائیکرو سافٹ نےbliss کو منتخب کیا اور چارلس او رئیر کو معاوضہ بھی دیا گیا، تاہم انہوں نے کبھی نہیں بتایا کہ وہ کتنی رقم تھی۔
ان کا دعویٰ ہے کہ وہ مقام بالکل ویسا ہی نظر آتا تھا جیسا آپ تصویر میں دیکھتے ہیں، اس میں کچھ بھی تبدیل نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق”مجھے کمپنی کی جانب سے کسی نے ای میل کی تھی کہ ہمارے اندر یہ بحث چل رہی ہے کہ یہ تصویر فوٹو شاپ سے تبدیل کی گئی ہے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ مشرقی واشنگٹن میں کھینچی گئی، میں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقی تصویر ہے میں نے اس میں کچھ بھی تبدیل نہیں کیا“۔
اس ای میل کے ایک ہفتے بعد انہیں کمپنی کی جانب سے اس تصویر کا ایک پرنٹ بھیج کر کہا گیا کہ اس پر دستخط کرکے واپس بھیج دیں۔