ایک نیوز نیوز:مبینہ حملہ آور کا چھوٹا بیٹا محض دس دن پہلے پیدا ہوا تھا اور یہ کچھ عرصہ قبل ہی سعودی عرب سے واپس لوٹا تھا جہاں یہ محنت مزدوری کرتا تھا۔ اہل محلہ اسے ایک ’خاموش طبع‘ شخص بتاتے ہیں جس کا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بی بی سی کو مبینہ حملہ آور کے اہل محلہ نے کیا بتایا؟
تفصیلات کے مطابق حملہ آور نوید احمد سوہدرہ کے محلہ مسلم آباد کی گلی مسجد رضا والی میں ایک چار مرلے کے گھر میں اپنے دو ننھے بیٹوں، بوڑھی والدہ اور اہلیہ کے ہمراہ رہائش پذیر تھا۔ عمران خان کے لانگ مارچ پر فائرنگ کے بعد سے وزیر آباد کا یہ علاقہ خبروں میں ہے کیونکہ پولیس کی حراست میں موجود ایک مبینہ حملہ آور نوید احمد کا تعلق اسے علاقے سے بتایا جا رہا ہے۔
وزیر آباد میں اللہ والا چوک کے مقام پر جب تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا کنٹینر پہنچا تو وہاں اچانک فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان سمیت بعض دیگر لوگ زخمی ہوئے۔
اس کے فوراً بعد تحریک انصاف کے کارکنان مبینہ حملہ آور نوید احمد کے پیچھے بھاگے جنھیں انھوں نے فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا تھا اور ایک کارکن نے تو انھیں فائرنگ کے دوران روکنے کی بھی کوشش کی تھی۔
نوید احمد کو کچھ ہی دیر میں ایلیٹ فورس نے پکڑ لیا اور مقامی تھانے لے گئے۔
اس واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا اور نہ ہی پولیس نے کوئی باقاعدہ بیان جاری کیا ہے۔ مگر نوید احمد کی تھانہ کنجاہ گجرات کے اندر سے متعدد ویڈیوز منظر عام پر آئی جس میں وہ عمران خان پر حملے کا اقرار کر رہے ہیں۔
بعد ازاں پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے ’فائرنگ کرنے والے ملزم کا ویڈیو بیان لیک کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ پولیس عملے کو معطل کر کے ان کے موبائل فرانزک کی غرض سے ضبط کر لیے ہیں۔ جبکہ آر پی او گجرات کے مطابق ’ملزم کو حراست میں لیا گیا ہے، اور فی الحال کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔