ایک نیوز نیوز: طبی ماہرین نے ملیریا سے بچاو کا اب تک کا سب سے مؤثر طریقہ علاج دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ بیماری سے 6 ماہ تک تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔
اگرچہ اس وقت ملیریا کے علاج کے لیے ویکسین سمیت دیگر ادویات موجود ہیں، لیکن پھر بھی اس بیماری سے دنیا بھر میں سالانہ 6 لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور دو سے ڈھائی کروڑ لوگ بیمار ہوتے ہیں۔
ملیریا سے دنیا بھر میں لوگ متاثر ہوتے ہیں، لیکن ایشیا اور افریقہ کی آبادی زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ ملیریا مچھروں کے کاٹنے سے ہوتی ہے اور مریض دو سے تین ہفتوں تک بیمار رہتا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی لیبارٹری میں تیار کرہ اینٹی باڈیز کے ذریعے ماہرین نے ملیریا سے متاثر افراد کا علاج کرکے اب تک کا سب سے مؤثر طریقہ دریافت کرلیا ہے۔
امریکی ماہرین نے ادویات سے صحت یاب ہونے والے افراد سے لی گئی اینٹی باڈیز سے لیبارٹری میں نئی اینٹی باڈیز تیار کیں اور انہیں ملیریا کے شکار افراد کو آئی وی انجکشن کے ذریعے دیا۔
تجربے کے لیے ماہرین نے 330 رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں اور انہیں تین مختلف گروپوں میں تقسیم کیا۔
ماہرین نے تینوں گروپس میں سے ایک گروپ کو لیبارٹری میں تیار کردہ اینٹی باڈیز کا ہائی ڈوز دیا جب کہ دوسرے گروپ کو کم ڈوز دیا اور تیسرے گروپ کو انہوں نے فرضی دوائی دی۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کا 24 ہفتوں تک علاج کیا اور ان کے بلڈ ٹیسٹس کرنے سمیت ان کے دیگر ٹیسٹس بھی کیے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن رضاکاروں کو لیبارٹری میں تیار کردہ اینٹی باڈیز کا ہائی ڈوز دیا گیا تھا ان پر دوائی نے 86 فیصد اثر کیا جب کہ کم ڈوز والے افراد پر دوائی کا اثر 75 فیصد تک رہا۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اینٹی باڈیز لینے والے افراد ملیریا سے کم از کم 6 ماہ تک محفوظ رہے، یعنی انہیں اس دوران مچھروں کے کاٹنے کے باوجود دوبارہ ملیریا نہیں ہوا۔
ماہرین کے مطابق ابھی مذکورہ طریقہ علاج پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور اگر اس کی مزید نتائج بھی حوصلہ کن نکلتے ہیں تو یہ ملیریا سے بچاؤ اور علاج کا سب سے مؤثر سستا علاج بھی ہوسکتا ہے۔
ماہرین کو امید ہے کہ اگر اسی طریقہ علاج پر مزید پیش رفت ہوئی تو اس پر فی کس سرف 5 سے 8 ڈالر کا خرچ آئے گا۔