ایک نیوز : خیبر پختونخوا کے سابق وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی رہنما تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ کہ پاکستان میں تو کوئی نوگو ایریا نہیں ہے تو پھر سکیورٹی کو بیناد بنا کر الیکشن کیوں ملتوی کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ صوبے میں سکیورٹی حالات کا ذمہ دار ہمیں ٹھہرایا جا رہا ہے۔’امن مذاکرات کا فیصلہ وفاق، سول اور عسکری اداروں نے کیا تھا اور صوبائی کابینہ کے ایک چھوٹے حصے کو مذاکرات کا حصہ بنایا گیا اور اس سے ہم انکار نہیں کرسکتے ہیں۔‘ ’ دہشت گردوں کو واپس لانے اور ان کی آباد کاری کا تعلق صوبائی حکومت سے نہیں تھا یہ نیشنل سکیورٹی کا معاملہ ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ جب ملکی مفاد میں ایسے بڑے فیصلے کیے جائیں تو تمام اداروں کو پھر اس کو مان لینا چاہیے نہ کہ کسی ایک جماعت کو موردالزام ٹھہرایا جائے۔
تیمور جھگڑا کا مزیدکہنا تھا کہ امن مذاکرات میں اہم کردار وفاقی حکومت اور ملٹری اداروں کا ہوتا ہے۔’دہشت گردی کو آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا اور اس معاملے پر ضروری نہیں کہ سب کا اتفاق ہو۔‘
اسمبلی تحلیل کے سوال پر سابق وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ وفاق نے صوبے کے فنڈز روک لیے تھے۔’ہمیں ہرطریقے سے تنگ کیا جارہا تھا ہمارے پاس اسمبلی توڑنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ یہ کہنا غلط ہے کہ عمران خان نے صرف جنرل باجوہ کے کہنے پر اسمبلی تحلیل کی بلکہ پی ڈی ایم جماعتوں کے تمام سربراہان کے بیانات موجود ہیں جس میں وہ اسمبلی توڑنے کا کہہ رہے تھے۔‘
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اگر صوبائی خزانے میں پیسے نہیں تھے تو نگران حکومت نے آٹے کے لیے 20 ارب روپے کہاں سے دیے؟۔