ایک نیوز: انگلینڈکاؤنٹی کرکٹ کلب یارک شائر میں کھیلنے والے پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر عظیم رفیق کو نسل پرستی کا نشانہ بنانے کے الزام میں ملوث چھ انگلش کرکٹرز پر لگائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق سماعت میں اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ انگلش کھلاڑیوں نے عظیم رفیق سمیت باقی پاکستانی کھلاڑیوں کو بھی نسل پرستی کا نشانہ بنایا ہے جس پر سابق چھ سابق برطانوی کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی۔
یارک شائر کرکٹ کلب کے ان سابق کھلاڑیوں میں جان بیلیئن، ٹِم بریسنن، انڈریو گیل، میتھیو ہوگارڈ، رچرڈ پائراہ اور گیری بیلنس شامل ہیں۔ان کھلاڑیوں نے عظیم رفیق سمیت باقی پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے لفظ ’پاکی‘ کا استعمال کیا تھا۔ پاکستانی شہریوں کے لیے لفظ ’پاکی‘ کو استعمال کرنا حقارت، نفرت اور نسل پرستی کے زمرے میں آتا ہے۔سماعت میں پابندیاں لگانے سے پہلے آزاد کرکٹ ڈسپلن کمیشن پینل کھلاڑیوں کے موقف کو بھی سنے گا۔
انگلیںڈ اور یارک شائر کے سابق فاسٹ بولر میتھیو ہوگارڈ کی جانب سے عظیم رفیق کے لیے لفظ ’پاکی‘ کا استعمال کیا تھا جبکہ 2008 میں انہیں ’رافا دی کافر‘ کا لقب بھی دیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے یارک شائر کے دوسرے ساتھی کھلاڑی اسماعیل داؤد کی رنگت پر قابل اعتراض جملے کسے تھے۔
یارک شائر کے سابق کپتان اور ہیڈ کوچ بھی عظیم رفیق اور ساتھی کھلاڑی محسن حسین کے خلاف ایسے ہی جملے کستے ہوئے پائے گئے تھے۔ 2010 اور 2011 میں جان بلئین یارک شائر میں تھے تو انہوں نے بھی اسی طرح ساتھی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ٹِم بریسنن اور رچرڈ پائراہ نے پاکستانی خواتین کے بارے میں نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ گیری بیلنس پہلے ہی نسل پرست جملے کہنے اور امتیازی زبان کا استعمال کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں،باقی پانچ سابق کھلاڑی سماعت کا حصہ نہیں بنے اور وہ کارروائی سے دستبردار ہو چکے تھے۔پینل کے پاس اختیار ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو کھیل سے معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر جرمانے عائد کر کے انہیں لازم ٹریننگ کورس پر بھیج سکتا ہے۔
نسل پرستی کے طوفان میں گِھرے یارک شائر کاؤںٹی کرکٹ کلب نے عظیم رفیق کی جانب سے لگائے گئے چار الزامات کا جواب دیا ہے جنہوں نے الزام لگایا کہ کلب نے ان کی شکایات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔