ایک نیوز:ماہرین فلکیات نے پہلی مرتبہ کسی ستارے کے سیارہ نگلنے کے واقعے کا مشاہدہ کرنے کا دعویٰ کر دیا۔
تفصیلات کےمطابق ہارورڈ یونیورسٹی، میساچیوسٹس اور کیلی فورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلی مرتبہ کسی مرتے ہوئے ستارے کے جوپیٹر سے بڑی جسامت رکھنے والے سیارے کو نگلنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
ٹیم کے سربراہ اور میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پوسٹ ڈاکٹورل محقق ڈاکٹر کشالے ڈی کا کہنا تھا کہ یہ حقائق تو ہمیں ہائی سکول سے ہی پڑھائے جاتے ہیں کہ سولر سسٹم میں موجود تمام سیارے آخر کار سورج میں شامل ہو کر ختم ہو جائیں گے اور ہمارے لیے اس بات پر یقین کرنا تھوڑا مشکل ہوتا تھا لیکن اب ہمیں اس سے ملتی جلتی ایک مثال مل گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک رات میں نے نوٹس کیا کہ ایک چمکتا ہوا ستارہ اچانک سے کہیں سے نمودار ہوا اورپوراایک ہفتے میں اس چمکتی چیز کو دیکھتا رہا، مجھے لگا کہ میں نے اپنی زندگی ستاروں کے پھٹنے کا کوئی عمل دیکھ لیا ہے، لیکن وہ جب ہم نے سنگلز کو دیکھا تو یہ دراصل ایک ستارے کے سیارہ نگلنے کا منظر تھا۔
ڈاکٹر کشالے کامزید کہنا تھا کہ پالومر آبزرویٹری کے انفراریڈ کیمرا کے استعمال سے قبل انہیں کیلی فورنیا کی آبزرویٹری سے ڈیٹا موصول ہوا ، بعد ازاں انہوں اسی ستارے سے متعلق ہوائی کی آبزرویٹری سے ڈیٹا تلاش کیا اور پھر انفراریڈ کیمرا کے استعمال سے اس بارے میں مزید معلومات جمع کرنا شروع کی۔
انہوں نے بتایا کہ انفراریڈ کیمروں سے ملنے والے معلومات نے مجھے چونکا دیا تھا، کیونکہ اس سے معلوم ہوا کہ دراصل یہ ریڈنگز ایک سیارے کے ستارے میں ضم ہو جانے کی تھیں۔
ڈاکٹر کشالے کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کے تجزیے کیلئے ہم نے ناسا کے انفراریڈ ٹیلی اسکوپ نیووائس کا ڈیٹا دیکھا جس سےاور واضح ہو گیا کہ دراصل ستارہ ایک سیارے کو نگل رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سیارے زمین کا بھی یہی مقدر ہے اور اگلے 5 ارب سال بعد ہمارا سورج زمین کو نگل جائے گا۔