ایک نیوز :چیئر مین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ میں آئین توڑنے اور جمہوریت کیخلاف کام کرنیوالوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوں گا،آئین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔
تفصیلا ت کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین پیپلزپارٹی بلاو ل بھٹو نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر شہید ذوالفقار علی بھٹو کا تذکرہ ہوا،بھٹو نے کہا تھا وہ پاکستان کے بارے میں بہت راز جانتے ہیں،بھٹو نے کہا کہ وہ یہ راز اپنے ساتھ قبر میں لے جائیں گے،یہ امریکا سے آنے والے سائفر کی وزیر اعظم ہاؤس والی کاپی کی حفاظت نہیں کرسکے،خان صاحب نے خود کہا کہ سائفر گم ہوگیا،اگر ایک سائفر دشمن کے ہاتھ لگ جائے تو وہ سارے سائفرز تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
بلاو ل بھٹو نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر مکمل طور پر عملدرآمد نہیں ہو سکا،اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق میں کچھ وزارتیں تحلیل نہیں ہو سکیں،18 وزارتوں کو 2015 میں تحلیل ہونا چاہیے ، ان 18 وزارتوں کا سالانہ خرچہ 328 ارب روپے ہے،حکومت میں پیپلز پارٹی کے وزراء نہیں ہیں،بلاول بھٹوکی تقریر کے دوران جمشید دستی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء ہونے چاہئیں جس پر بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ آپ آ جائیں تو ہم بھی آ جائیں گے۔بلاو ل بھٹو نے مزید کہا کہ سالانہ 1500 ارب روپے کی اشرافیہ کو سبسڈی ملتی ہےجسے ختم ہونا چاہئے ۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہمیں عدالتی اور انتخابی اصلاحات کی فی الفور ضرورت ہے،اگر عدالتی اور انتخابی اصلاحات ہوتی ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کی جمہوریت کو کمزور نہیں کر سکتی،بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن کو عدالتی اور انتخابی اصلاحات پر مل کر قانون سازی کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں مل بیٹھ کر انتخابی اصلاحات پر بات کرنی چاہئے،اگر آپ چاہتے ہیں کہ دھاندلی کا مسلئہ حل ہو تو مل کر بیٹھنا ہو گا،اگلی بار شہباز شریف یا قیدی نمبر 804 انتخابات جیتے توکوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔بلاول کی تقریر پر سنی اتحاد کونسل نے ڈیسک بجائے۔بلاول نے کہا کہ اگر ہم یہ ریفارمز کردیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو کمزور نہیں کرسکتی۔