ایک نیوز:ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر کی جانب سے عورت مارچ پرلگائی گئی پابندی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ہائیکورٹ بار کی خاتون سیکرٹری صباحت رضوی کی وساطت سے دائر کی گئی۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ڈی سی لاہور کا عورت مارچ پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کی تحفظ کی بات ہوتی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ پرامن مارچ پر پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے۔عورت مارچ پر پابندی سے متعلق ڈی سی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، جب کہ پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک ڈی سی کا فیصلہ بھی معطل کیا جائے۔
واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے سیکیورٹی خدشات، خواتین کے حقوق سے متعلق ’متنازع‘ پلے کارڈز اور بینرز اور جماعت اسلامی کے ’حیا مارچ‘ کے اراکین سے تصادم کے خدشات کے پیشِ نظر عورت مارچ کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
عورت مارچ پر پابندی کے خلاف سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں اور حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے 8 مارچ کو عالمی یومِ نسواں کے موقع پر عورت مارچ کی اجازت نہ دینے پر ڈپٹی کمشنر کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔
عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ سے 8 مارچ کو لاہور کے ناصر باغ میں ایک ریلی نکالنے اور پھر پارک کے اطراف میں مارچ کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔
تاہم ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر نے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے تھریٹ الرٹ کے باعث یہ درخواست مسترد کردی تھی۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’سیکیورٹی کے موجودہ منظرنامے، تھریٹ الرٹس اور امن و امان کی صورت حال کے علاوہ خواتین کے حقوق کی آگاہی کے لیے متنازع پلے کارڈز اور بینر جیسی سرگرمیوں کی روشنی میں عوام کے ساتھ ساتھ مذہبی جماعتوں کے تحفظات، خاص کر عورت مارچ کے خلاف جماعت اسلامی کے اعلان کردہ پروگرام کو دیکھتے ہوئے دو گروہوں میں تصادم کا خطرہ ہے۔